لانگ مارچ سے گھبرا کر سندھ اور پنجاب پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن ن لیگ کی فسطائیت کی کھلی مثال ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب  سے لانگ مارچ کے اعلان سے خوف زدہ حکومت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے لیے پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں پولیس نے کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف تین لانگ مارچ  کیے گئے ہم نے کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ گرفتاریاں کی تھیں۔

تفصیلات سندھ پولیس اور پنجاب پولیس نے لاہور سمیت اسلام آباد ، کراچی اور مختلف شہروں میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سرکردہ کارکنان کی گرفتاریوں کو سلسلہ شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

میاں نواز شریف نے حکومت اور اتحادیوں کو فری ہینڈ دے دیا

ٹرمپ سے اچھے تعلقات تھے، بائیڈن نے سردمہری دکھائی، عمران خان

اسلام آباد ، لاہور اور کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں نے چھاپہ مار کارروائیوں کے درجنوں پی ٹی آئی کے کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس کی بھاری نفری نے لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے گھر چھاپہ مارا تو وہاں پر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کے کریک ڈاؤن کے خلاف ڈاکٹر یاسمین راشد نے اس موقع  پر زمین پر بیٹھ کر دھرنا دے دیا ۔ پولیس کی کارروائی کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد حماد اظہر کے گھر کے باہر جمع ہو گئی اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے گئے۔

اطلاعات کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت ، عثمان ڈار اور پی ٹی آئی رہنما سعدیہ سہیل کے گھر چھاپے مارے ،جبکہ پی ٹی آئی رہنما فردوس عاشق اعوان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف لاہور کے رہنماؤں کا کہنا ہےکہ پولیس نے انکے 80 سے زیادہ کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

دوسری جانب کراچی پولیس نے مرکزی نائب صدر پاکستان تحریک انصاف و سابقہ ایم این اے 250 عطاء اللہ ایڈوکیٹ صاحب کو ان کے گھر کا دروازہ تھوڑ کر گرفتار کرلیا ہے۔

پولیس نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی بلال غفار کے گھر پر بھی چھاپہ مارا تاہم وہ گھر پر نہیں تھے۔

پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کے گھر سادہ لباس اہلکاروں نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تاہم وہ بھی گھر پر موجود نہیں تھے۔

پولیس کی بھاری نفری نے کیماڑی میں پی ٹی آئی کے ایم این اے شاہنواز جدون کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے ان کے والد اور دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس نے رات 2 بجے سابق جج ناصرہ جاوید کے گھر مین بلیواڑ گلبرگ پر بھی چھاپہ مارا ، پولیس نے گاڑی کی ٹکر سے ان کے گھر کو توڑا دیا ، جبکہ سابق جج ناصرہ جاوید پاکستان تحریک انصاف کی نہ تو کارکنان ہیں اور نہ ہی سپورٹر ہیں۔

جسٹس (ر) ناصرہ اقبال کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار ولید اقبال کو گرفتار کرنے آئے تھے۔ وہ تو یہاں رہتے ہی نہیں وہ تو اسلام آباد میں ہوتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اپنے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بزدل حکومت آزادی مارچ سے انہیں نہیں روک سکتی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما محمود الرشید کا کہنا ہے ہم لاہور سے روانگی کے حوالے سے فائنل میٹنگ کررہے تھے ، ہم روانگی کے لیے انتظامات کا جائزہ لے رہے تھے ، حماد اظہر کے گھر پر لاہور کی ساری لیڈر شپ موجود تھی ، پولیس نے دھاوا بولا تو ہم سب گھر کے مختلف حصوں میں چھپ گئے ۔

حماد اظہر کا کہنا ہے کہ یہ بزدل حکومت کا بزدلانہ قدم تھا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں ، میں ابھی بھی ایم این اے ہوں اگر میرے ساتھ یہ ہوسکتا ہے تو پھر آپ سوچیں کسی اور کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے۔

ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان اور قیادت کے گھروں پر چھاپوں سے ن لیگ کا چہرہ پھر عیاں ہو گیا ہے۔ پرامن احتجاج تمام شہریوں کا حق  ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ ن لیگ جب بھی اقتدار میں آتی ہے اس کی یہ فاشسٹ فطرت ظاہر ہو جاتی ہے۔ انہوں نے ہم نے ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے مارچ روکے نہ ہی کریک ڈاؤن کیا ۔ گھروں پر کریک ڈاؤن سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر