ڈان گروپ تین سال بعد بھی ملازمین کی تنخواہیں بحال نہ کرسکا

حکومتی اختلافات اور وباؤں کا شکار میڈیا ورکرز اپنے حق کے لیے مسلسل در بدر

کراچی: ملک  کے سب سے بڑے انگریزی اخبار ڈان سمیت متعدد  ٹی وی  چینلز اور اشاعتی ادارے  صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے حق پر2019 سے مسلسل ڈاکا ڈالے ہوئے ہے۔ ڈان گروپ نے گزشتہ 3 سال سے زائد سے عرصے سے کی جانے والی کٹوتی تاحال بحال نہیں کی۔

پاکستان کے سب سے معروف صحافتی ادارے ڈان کے سینئرصحافی عمران گبول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈان ٹی وی کے پروگرام "ذرا ہٹ کے” اینکر پرسنز وسعت اللہ خان، ضرار کھوڑو اور مبشر زیدی اورسینئرصحافی حامد میر کو ٹیگ کرکے بتایا ہے کہ  ڈان گروپ کی انتظامیہ نے فروری 2019 سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز تنخواہوں میں 40 فیصد کٹوتی کررکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایک سے زائد شادی کےشرعی حق کا غلط استعمال روکنا ہوگا،مصری عالم

انگریزی اخبار کے سینئر صحافی  عمران گبول نے ادارے کی انتظامیہ سے سوال کیا کہ کیا فروری 2019 سے  صحافیوں اورمیڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں کی جانے والی 40 فیصد کٹوتی واپس لے گی؟۔

2019 میں سیاسی صورتحال کے باعث پاکستانی میڈیا انڈسٹری زوال کی جانب گامزن ہوئی۔ پاکستان کے  تقریباً تمام ٹی وی چینلز نے  سینکڑوں کی  تعداد میں صحافیوں اورمیڈیا ورکرزکونوکریوں سے فارغ کیا اور بچے کچھے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 سے 50 فیصد تک کٹوتی بھی کی گئی۔ جیونیوز، سمانیوز، اے آر وائے نیوز، اب تک نیوزسمیت ملک کے سب ہی چھوٹے بڑے  ٹی وی چینلز نے  بحران کی آڑ میں نہ صرف  ملازمین کے حقوق تلف کیے بلکہ انہیں ایک غیر یقینی صورتحال میں بھی مبتلا رکھا۔

2020 میں آنے والی عالمی وبا  کورونا نے مشکلات میں گھرے صحافیوں میں مزید  سخت  حالات میں ڈال دیا کہ 35 سے50 فیصد کٹوتی  کے بعد اب تنخواہیں ہی بند ہونے کی نوبت آگئی تھی چند ایک بڑے اداروں کے علاوہ متعدد ٹی وی چینلز اور اخبارات صحافیوں اور میڈیا ورکرز تنخواہیں بھی روک دی  گئی۔ مشکل ترین حالات میں چند ایک صحافی اور میڈیا ورکروں نے خودکشی بھی کرلی ۔

گزشتہ سال تحریک انصاف کی حکومت کے  وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ تمام ٹی وی چینلزاور صحافتی اداروں کو ایک ارب روپے کی ادائیگی  کی گئی جس کے بعد کچھ صحافتی اداروں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کی جانے والی کٹوتی ختم کرکے ان کی پرانی تنخواہیں بحال کیں مگر ڈان نیوز، ڈیلی ٹائمز جیسے  بڑے اشاعتی ادارے تاحال اپنے ملازمین کی  تنخواہوں میں  کی  جانے والی کٹوتی  نہ ختم کرنے پر مصر ہیں ۔

متعلقہ تحاریر