الیکشن کمیشن: شہباز اور عمران سمیت دیگر پارلیمنٹرینز کے اثاثوں کی تفصیلات جاری
ای سی پی کے مطابق وزیراعظم کے اثاثوں کی مالیت 24 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ سابق وزیراعظم کے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 2 لاکھ روپے ہے۔
الیکشن کمیشن نے اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کردیں، جن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 24 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 2 لاکھ روپے ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف ساڑھے 24 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ انہوں نے 140 ملین روپے بطور قرض ادا کرنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
رانا ثناء اللہ کے نہلے پر چوہدری مونس الہٰی کو دہلا
چیف الیکشن کمشنر کا پنجاب میں شفاف اور غیرجانبدار ضمنی الیکشن کرانے کا حکم
وزیراعظم نے اپنے صاحبزادے سلمان شہباز شریف سے بھی 6 کروڑ روپے بطورقرض لئے ہیں۔
شہباز شریف کے پاس دو گاڑیاں اور بینک بیلنس 2 کروڑ سے زائد کا ہے ، شہباز شریف بیرون ملک 13 کروڑ 74 لاکھ روپے کے اثاثوں کے بھی مالک ہیں۔ شہباز شریف کے اثاثوں میں سال 2020 کی نسبت 2021 میں 3 لاکھ روپے کی کمی آئی۔
شہباز شریف نے اپنی بیویوں نصرت شہباز اور تہمینہ درانی کے اثاثے بھی ڈکلیئر کر دیے، نصرت شہباز 23 کروڑ روپے کے اثاثوں کی مالک ہیں جبکہ تہمینہ درانی کے اثاثوں کی ملکیت 57 لاکھ 60 ہزار روپے ہے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے پاس 2021 میں14 کروڑ 2لاکھ روپے کے اثاثے تھے، تاہم انہوں نے کوئی قرض نہیں لیا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2020 میں عمران خان کے اثاثوں کی مالیت 80 ملین روپے تھی۔ سابق وزیر اعظم کا کوئی غیر ملکی کاروبار نہیں ہے اور ان کے پاس کوئی کار ہے۔
2021 میں پی ٹی آئی کے سربراہ کا بینک بیلنس 6کروڑ 3لاکھ (60.3 ملین )روپے تھا۔
عمران خان کے سال 2020 کی نسبت 2021 کے اثاثوں میں 6 کروڑ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، ان کے سال 2020 میں اثاثوں کی کل مالیت 8 کروڑ سے زائد تھی، عمران خان کے سال 2020 میں اثاثوں کی کل مالیت 8 کروڑ سے زائد تھی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عمران خان پر سال 2020 میں 7 کروڑ سے زائد کا قرض تھا اور سال 2020 میں قرض کی رقم شامل کر کے اثاثوں کی مالیت 15 کروڑ روپے سے زائد تھی، تاہم سال 2021 کے اثاثوں کے مطابق عمران خان کے ذمہ کچھ واجب الادا نہیں۔
عمران خان نے گوشواروں میں زمان پارک، میانوالی اور بھکر میں وراثتی زمین ظاہر کیں جبکہ بنی گالا گھر کو گفٹ ظاہر کیا ہے۔
سابق وزیراعظم کے پاس گرینڈ حیات اسلام آباد ٹاور میں ایک فلیٹ 1 کروڑ 19 لاکھ کا ہے جبکہ ان کا اندرون یا بیرون ملک کوئی کاروبار نہیں اور نہ ان کے پاس اپنی کوئی ذاتی گاڑی ہے۔
عمران خان کا بینک بیلنس 6 کروڑ 3 لاکھ سے زائد ہے جبکہ دو ڈالرز اکاونٹس میں 3 لاکھ 29 ہزار ڈالرز ہیں۔
عمران خان کے ذمہ سال 2020 میں 7 کروڑ روپے واجب الادا ہیں لیکن سال 2021 میں کوئی قرض نہیں ہے، عمران خان نے گزشتہ سال کا 7 کروڑ روپے قرض ادا کر دیا تھا۔
عمران خان نے اثاثوں میں 2 لاکھ روپے مالیت کی 4 بکریاں بھی ظاہر کی ہیں، ان کے پاس 5 لاکھ مالیت کا فرنیچر ہے-
دوسری جانب عمران خان نے اپنی اہلیہ بشری بی بی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائی، بشری بی بی کے پاس 431 کینال کی پاکپتن میں دو مختلف زمینیں ہیں جبکہ وہ بنی گالا اسلام آباد میں 3 کینال کے گھر کی مالک ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 2021 میں ایک ارب اور 6 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک تھے، ان کا بینک بیلنس 120 ملین روپے سے زیادہ تھا۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری 71 کروڑ (710 ملین) روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جب کہ ان کے پاس بیرون ملک کوئی اثاثہ نہیں.
راجہ پرویز اشرف نے اپنے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 36 لاکھ ظاہر کی جبکہ پرویز اشرف کی اہلیہ کے پاس 100 تولے سونا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ایٹ میں گھر کی مالیت صرف 26 لاکھ ظاہر کی جبکہ راجہ پرویز اشرف نے 32 ایکٹر وراثتی زمین کی مالیت نہیں بتائی۔
قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اسد قیصر نے 2021 میں 80 ملین روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کئے، جس میں 60 ملین روپے کی جائیدادیں اور 5.8 ملین روپے کا کاروبار ہے۔ ان کے بینک اکاؤنٹ میں 9.6 ملین روپے کی رقم موجود ہے۔
سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے پاس 2021 میں 160 ملین روپے کے اثاثے تھے، جن کا بینک بیلنس 30 ملین روپے تھا، جب کہ وہ 25.6 ملین روپے کے مقروض ہیں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 21 کروڑ 96 لاکھ روپے اثاثوں کے مالک نکلے، ان کے اثاثے عمران خان سے بھی زیادہ ہیں۔
شہریار آفریدی کے اثاثوں کی مالیت 2 کروڑ 62 لاکھ روپے ہے جبکہ ڈپٹی اسپیکر زاہد درانی 3 کروڑ 72 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے۔
وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کے اثاثوں کی مالیت 60 لاکھ روپے ہے جبکہ وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کی اہلیہ کے پاس صرف 3 تولے سونا ہے۔
علی امین گنڈاپور کے اثاثوں کی ملکیت 10 کروڑ سے زائد ہے جبکہ پیر نورالحق قادری 51 کروڑ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے، پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر 68 کروڑ 71 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک نکلے جبکہ ان کے اوپر 11 کروڑ 12 لاکھ روپے کا قرض ہے۔
میجر طاہر صادق کے اثاثوں کی ملکیت 5 کروڑ 93 لاکھ روپے ہے، ملک سہیل کمڑیال 31 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ غلام سرور خان 5 کروڑ 47 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد 15 کروڑ 98 لاکھ روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں جبکہ شیخ رشید احمد نے 6 لاکھ 30 ہزار روپے کی بندوق ظاہر کی، شیخ رشید احمد نے 10 کروڑ روپے زمین بیچنے کے عوض ایڈوانس لے رکھا ہے۔