پاکستان ایبسلوٹلی ناٹ سے امریکیوں کے لیے فوجی اڈے دینے تک

سابق چیئرمین پی سی بی نے لندن میں میاں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے اگر معیشت کی بحالی کے لیے امریکا کو اڈے دینے پڑیں تو کیا ہرج ہے۔

پاکستان کے معروف صحافی نجم سیٹھی نے لندن میں میاں نواز شریف کے ساتھ ملاقات کےبعد معنی خیز انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا امداد کے بدلے پاکستان سے اڈے مانگ رہا ہے تو اڈے دے دینے چاہئیں ، حکومت کو کڑوا گھونٹ پینا پڑتا ہے تو پینا چاہیے ، آئی ایم ایف کے پروگرام میں پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی، معیشت میں بگاڑ کا سارا ملبہ شہباز شریف پر گر رہا ہے۔

اینکر پرسن نجم سیٹھی کا کہنا تھا جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھی تو ڈرونز کو بیسز دیئے گئے تھے ، جس کے بدلے بہت سے امداد بھی ملی تھی ، جبکہ اس وقت آپ کے افغانستان میں بہت سارے انٹرسٹ تھے، امریکا اور پاکستان کے افغانستان میں مشترکہ مفادات تھے۔

یہ بھی پڑھیے

خاور گھمن نے مفتاح اسماعیل کا سرکاری رہائش سے متعلق جھوٹ بے نقاب کر دیا

عوام مہنگائی سے بے حال، میاں صاحب کے لندن میں سیر سپاٹے

نجم سیٹھی کا کہنا تھا اب بھی آپ کے انٹرسٹ افغانستان میں ہیں ، وہاں ٹی ٹی پی بیٹھی ہے ، وہ آپ پر حملے کررہی ہے ، کیا حرج ہے اگر آپ امریکا کے ساتھ ملکر خطے کے اندر مشترکہ مفادات کے لیے کام کریں۔ اگر امریکا کو اپنے جہازوں کے لیے بیسز چاہئیں تو کیا حرج ہے کہ ان کے ساتھ مذاکرات نہ کیئے جائیں۔ سویلین اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو مل کر طےکرنا ہے کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں۔

معروف اینکر پرسن اور سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا ہے معیشت کی بدحالی کا اگر غم ہونا چاہیے تو میاں نواز شریف صاحب کو ہونا چاہیے ، میں تو ایک تجزیہ کار ہوں مجھے معیشت کا غم کیوں ہوگا۔

نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ موجودہ اکنامک صورتحال کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اگلے 8 سے 9 ماہ میں مہنگائی کم نہیں ہو گی ، بےروزگاری بڑھے گی ، اگر حکومت ہندوستان کے ساتھ تجارت شروع کرتا ہے تو شارٹ ٹرم میں عوام کو بہت زیادہ ریلیف مل سکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا میاں صاحب معاشی صورتحال پر زیادہ بات چیت نہیں کرتے ہیں ، اپنے کارڈز بڑی مشکل سے شو کرتےہیں۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا میں میاں نواز شریف صاحب سے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل موجودہ معاشی صورتحال پر ایک پیج پر ہیں؟

اس پر میاں صاحب کا کہنا تھا جن لوگوں نے حکومت لی ہے انہیں ڈیلیور کرنا چاہیے ، میرا تو کسی بھی موقع پر موقف نہیں تھا کہ ہمیں حکومت لینا چاہیے۔ میں تو یہ چاہتا تھا کہ جن لوگوں نےمسائل کو پیدا کیا ہےوہی اس کو ختم کریں۔ میاں صاحب نے بتایا کہ شہباز شریف حکومت کو تحلیل کرکے نئے انتخابات کی جانب جانا چاہتے تھے ، مگر جب عمران خان نے 25 مئی کو دھمکی دی تو پھر مشکل ہو گیا تھا کہ حکومت کو تحلیل کرتے۔ کیونکہ ایسا کرنےسے تاثر جاتا کہ حکومت ڈر گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر میاں نواز شریف کے ساتھ نجم سیٹھی کی وائرل ہونے والی تصویر پر تجزیہ کرتے ہوئے اینکر پرسن کا کہنا ہے ڈاکٹری ہدایت کے مطابق میاں صاحب تازہ ہوا کے لیے باہر نکلے تھے۔

میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد نجم سیٹھی کےبیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ "نواز شریف سے ملاقات کے بعد نجم سیٹھی نے پاکستان کے معاشی بحران کاحل دیا ہے کہ امریکہ کو پاکستان میں فوجی اڈے دینے چاہئیں، حسین حقانی کا مشورہ ہے پاکستان ایٹمی اثاثوں سے دستبردار ہو جائے اور ہندوستان اور اسرائیل کے ساتھ برابری کے بجائے ماتحت ریاست کے طور پر تعلقات قائم کرے۔”

فواد چوہدری نے مزید لکھا ہے کہ ” عمران خان اس خدشےکا اظہار کرتے رہے ہیں کہRegime Change کا مقصد پاکستان کے معاشی حالات کو اس قدر خراب کرنا ہے کہ پاکستان کو مستقل طور پر غلام بنایا جاسکے۔”

انہوں نے کہا ہے کہ "نوازشریف کے قریبی ترجمانوں کے مشورے اسی سلسلے کی کڑی ہیں، ہم اس مہم کو مسترد کرتے ہیں ہر صورت پاکستان کے اقتدار اعلیٰ کی حفاظت کرینگے۔”

متعلقہ تحاریر