پاکستان افغانستان میں استحکام کے لیے تعمیری کردار جاری رکھے گا، قومی سلامتی کمیٹی

وزیر داخلہ کا کہنا ہے پارلیمنٹ کی اونرشپ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا ، اجلاس میں سیاسی اور فوجی قیادت نے شرکت کی جبکہ فوجی قیادت کی جانب سے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو اون کرے گی، مذاکرات صرف آئین پاکستان کے تحت آگے بڑھیں گے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جو کئی گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں قومی، پارلیمانی اور سیاسی شخصیات کے علاوہ ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی اور نون لیگ کی درخواست پر اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن ملتوی

وہم و گمان میں بھی نہیں تھا آرمی چیف کی تبدیلی گلے پڑجائے گی، عمران خان

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومتی قیادت میں سول و فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں تحریک طالبان سے بات چیت کر رہی ہے ،اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری اور مستقبل کے لیے فراہم کردہ رہنمائی و اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں نے ملکی سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی۔

جلاس کو ملک کی داخلی اور خارجہ سطح پر لاحق خطرات اور ان کے تدارک کے لئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا جبکہ پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے نہایت ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے تعمیری کردار جاری رکھے گا۔

امید ہے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کاوشوں اور قربانیوں کو ساری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

پاکستانی قوم افواج کی قربانیوں سے ریاستی عملداری اور امن کی بحالی ہوئی۔

اجلاس کے شرکاء کو کالعدم  تحریک طالبان سےبات چیت کے بارے میں بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔انہیں اس پس منظر سے آگاہ کیا گیا جس میں بات چیت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس کو پاک افغان سرحد پر انتظامی امور کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ حکومتی قیادت میں سول و فوجی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی آئین پاکستان کے دائرے میں بات چیت کر رہی ہے ،اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئین کی روشنی میں پارلیمنٹ کی منظوری اور مستقبل کے لیے فراہم کردہ رہنمائی و اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان حکومت کی سہولت کاری سے تحریک طالبان سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔

سیاسی قیادت نے معاملات سے نمٹنے کی حکمت عملی پر ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

رانا ثناء اللہ اور مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نےوزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کے  ہمراہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیوز کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ پارلیمنٹ کی اونرشپ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے لئے ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف مذاکرات پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔

متعلقہ تحاریر