بیانات اور پریس کانفرنسز: کیا پی ٹی آئی کے عوامی بیانیے کا جواب ہوسکتی ہیں؟

ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سمیت متعدد وزراء اور رہنماؤں نے پریس کانفرنسز کے انبار لگا دیے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اتحادی حکومت کے وزراء اور رہنماؤں نے پریس کانفرنسز کا ڈھیر لگا دیا ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پریس کانفرنسز سے عمران خان کے مقبول ہوتے ہوئے عوامی بیانیے کو روکا جاسکتا ہے؟۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سمیت تین رکنی بینچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 8 سال بعد آج سنایا۔

فیصلے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ، وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی ، وفاقی وزیر خرم دستگیر ، رہنما پیپلز پارٹی شازیہ مری ، رہنما مسلم لیگ ن مصدق ملک ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وفاقی وزیر ایاز صادق نے پے در پے پریس کانفرنسز کرڈالیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی فارن ایڈڈ پارٹی ثابت ہو گئی ہے ، کون کون سی ڈکلیریشن ثابت نہیں ہوئی ، یہ ہے ڈکیتی جو پی ٹی آئی نے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس کے فیصلے کے بعد عمران خان کو ہمیشہ کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اپنا سابقہ ڈکلیریشن جاری رکھا تو پارٹی ختم ہو جائے گی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا ایک آئینی ادارے نے عمران خان کو چور اور جال ساز ڈکلیئر کیا ہے ، معاملہ وفاقی حکومت کے پاس آئے گا تو قوم دیکھے گی ، فارن ایڈڈ پارٹی سے متعلق قانون پر عمل کریں گے۔

رہنما مسلم لیگ ن مصدق ملک کا کہنا تھا ایجنٹ وہ ہے جس نے ورشا لوتھرا سے پیسے لیے جس نے رومیتا سیٹھی سے پیسے لیے۔ رومیتا سیٹھی سے پیسہ لینا والا شخص ہمیں کہہ رہا تھا کہ ایجنٹ ہیں ، جس نے 350 کمپنیوں سے پیسے لیے وہ امپورٹڈ ہے یا ہم امپورٹڈ ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا سب کو پتا تھا کہ یہ شخص شریف نہیں ہے ، جو شرافت کا ماسک تھا وہ آج عوام کے سامنے اتر چکا ہے۔ اس شخص پر نیب ، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔ سخت ترین جے آئی ٹی بنا کر اس شخص کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

رہنما پی پی پی شازیہ مری کا کہنا تھا عمران خان غیرملکی ایجنڈے پر کام کررہے تھے۔

وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا تھا جب مزید کھاتے کھلیں گے تو مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔ جن ممالک سے آپ نے پیسے لیے ان کے ایجنڈے کے مطابق ہی آپ نے کام کیے۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا ممنوعہ فنڈنگ کیس پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا عمران خان کا ہاتھ ساری عمر لوگوں کی جیبوں پر رہا ، یہ بندہ حلف نامے جھوٹے دیتا تھا ، جو بات آج سامنے آئی ہے اس کے مضمرات آنے والےدنوں میں سامنے آئیں گے۔ اس شخص کو بھارت اور اسرائیل بھی فنڈ دینے میں ملوث ہیں۔ ہمارا موقف ہے قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔ چیف الیکشن کمشنر مقرر ہوئے تو عمران خان نے ان کی شان میں قصیدے پڑھے تھے۔

مذکورہ بالا تمام پریس کانفرنسز پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا بیانیہ اس وقت عوام میں مقبول ہے ، آج کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عوام بغض عمران کے تناظر میں دیکھیں گے ، اگر پریس کانفرنسز سے عوام کی ذہنیت کو تبدیل کیا جاسکتا تو حقیقی آزاد مارچ میں لوگوں کا جم غفیر باہر نہ نکلتا ، اگر حکومت نے عمران خان کے بیانیے کو مات دینا ہے تو اسے مضبوط بیانیہ عوام کو دینا ہوگا ، عوام کو مہنگائی میں ریلیف دینا ہوگا ، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ بلوں پر 6000 ہزار کا ظالمانہ ٹیکس لگا دیں اور کہیں جی کہ ہم تو ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کررہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر