مر جاؤں گا چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، عمران خان کا انتہائی جارحانہ خطاب

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے جب سیاست میں آیا تو آئی ایس آئی والوں نے بتایا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کتنے بڑے چور ہیں۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے جنرل پرویز مشرف کی سپورٹ اس لیے کی کیونکہ وہ کرپشن ختم کرنے آیا تھا ، جنرل مشرف کے دور میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کی کرپشن کی فائلیں دکھائی گئیں، بعد میں مشرف نے ان کو این آر او دے دیا ، مشرف کے پاس حق نہیں تھا کہ ان کی کرپشن معاف کرتا ، ایجنسیاں مجھے ان کی کرپشن کی خبریں دیتی تھیں ، جب میں وزیراعظم تھا تو نجم سیٹھی نے غلط باتیں کیں ، عدالت گیا تو میرا کیس نہیں لگا۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار میں دبنگ تقریر کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا جب آزادی آتی ہے ساتھ ذمے داری بھی آتی ہے ، آزادی اظہار رائے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کسی کی بھی پگڑی اچھال دیں ، 90 دنوں سے دونوں پارٹیوں کا تماشا دیکھ رہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا نواز شریف نے اپنے تین سالہ دورے حکومت میں 17 فیکٹریاں لگا لیں ، بینکوں سے قرضے لیے۔ ن لیگ اور پی پی نے دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے کیسز بنائے ، میں کرپشن کے خلاف میدان میں آیا تھا ، 96 میں آصف زرداری اور نواز شریف نے ڈیرھ بلین ڈالر ملک سے باہر بھیجے ۔ نواز شریف کے بیٹے نے تسلیم کیا کہ مریم نواز لندن کی پراپرٹی کی بینیفشریز ہے۔ جس نے کہا تھا لندن تو دور کی بات پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں ہے ، اس پر پھول پھینکے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا جو قوم اچھے برے کی تمیز ختم کردے تو وہ قوم ختم ہو جاتی ہے ، اگر معاشرہ ختم کرنا ہے تو اخلاقیات ختم کردیں ، اگر کرپشن اور چوری بری چیز نہیں تو محنت کون کرے گا، اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں ان چوروں کو ملک پر کیوں مسلط ہونے دیا گیا ، سب کو ان کی کرپشن کا پتا تھا، نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا اس پر کسی اور کا ہاتھ تھا ، اگر نیب میرے ہاتھ میں ہوتا تو 15 سے 20 لوگوں سے اربوں روپے نکلوا لیتا۔

ان کا کہنا تھا میں اینٹی امریکا نہیں مجھے اپنے لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے ، حیران ہوں جب پتا تھا کہ باہر سے سازش ہورہی ہے تو کیوں ان لوگوں کو مسلط کیا گیا ، اسٹیبلشمنٹ کے پاس سب سے زیادہ پاور ہے ، پاور کے ساتھ ذمے داری آتی ہے ۔ آپ جنتا مرضی کہہ لیں کہ آپ نیوٹرل ہیں تاریخ میں لوگ آپ پر الزام لگائیں گے ۔

عمران خان کا کہنا تھا ہماری سوشل میڈیا ٹیم کے لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور زبردستی ان سے کہلوایا جاتا ہے کہ یہ عمران خان نے ٹوئٹ کرایا تھا۔ جس نے فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا ہوتا ہے اس کو اٹھا لیتے ہیں ، شہباز گل کے منہ سے ایک جملہ نکلا جو اسے نہیں کہنا چاہیے تھا ، اسے اٹھا لیا گیا۔ مریم نواز ، فضل الرحمان ، ایاز صادق نے فوج کے خلاف ایسی ایسی باتیں کیں مگر انہیں کسی نے ہاتھ نہیں لگایا۔ یہ چوروں کی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے ہمیں دباؤ میں لے رہے ہیں ، چوروں کا تسلیم کرنے کا خوف پھیلا رہے ہیں ، میڈیا کا منہ بند کررہے ہیں ، ہمارے ایم این ایز کو فون کرکے خوف پھیلایا جارہا ہے ، ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ ہم انہیں تسلیم کرلیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کبھی قوم میں ایسا شعور اور بیداری نہیں دیکھی ، جس طرح سے قوم اٹھ رہی آپ کچھ نہیں کرسکیں گے، بیداری اور شعور کا جن بوتل میں نہیں ڈالا جاسکتا ، شہباز گل سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان کھاتا کیا ہے ، شہباز شریف کی کرپشن کے چار گواہ ہارٹ اٹیک سے مر گئے ، انہیں پتا تھا کہ وہ کھاتے کیا ہیں ، کھاتے کیا ہیں انہیں پتا ہوتا ہے تو پھر ان کو ٹھکانے لگاتے ہیں۔ نیوٹرل کو پیغام ہے کہ کیا آپ کو ملک کی فکر ہے۔ ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت میں بہتری کیسے آئے گی۔نیوٹرل سے کہتا ہوں ابھی بھی وقت ہے اپنی پالیسیز پر نظرثانی کرلیں ، کیا قرضے لینا کوئی حل ہے؟ معاشی استحکام سیاسی استحکام سے آتا ہے۔

متعلقہ تحاریر