عمران خان کا سوشل میڈیا پر راج، پیمرا کی پابندی بے اثر ثابت ہوگئی

پیمرا کی پی ٹی آئی چیف عمران خان کی براہ راست تقاریر پرپابندی سے انہیں اورانکی پارٹی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ ٹوئٹر پرانکے 17ملین  اور فیس بک پر 12 ملین سے زائد  فالورز اور یوٹیوب پر322 ہزار سبسکرائیبرز موجود ہیں

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی عمران خان کی براہ راست تقاریر پرپابندی بےاثر ثابت ہونے لگی۔ عمران خان سوشل میڈیا پر راج کرتے ہیں اورسوشل میڈیا کی موجودگی میں  پیمرا کی پابندی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی  ٹی وی چینلز پر براہ راست کوریج پر پابندی سے سابق وزیراعظم پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا کیونکہ وہ سوشل میڈیا پر راج کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پیمرا وقت پر تنخواہیں نہ دینے والے چینلز کا لائسنس منسوخ کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ

مخلوط حکومت نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کی نشریات معطل کرکے عمران خان کواپنا پیغام دنیا بھر میں شہریوں اورانکے حامیوں تک پھیلانے سے روکنے کی ناکام کوشش کی۔

اتحادی حکومت نے عمران خان کی تقاریر پرپابندی عائد کرنے کا ناکام فیصلہ کیا ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی چیف کی مکمل گرفت برقرار ہے ۔

اتحادی حکومت کو گزشتہ روز راولپنڈی کے عوامی اجتماع میں عمران خان کی تقریر کے دوران ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کو بلاک کرنے پر مجبور کیا۔

پیمرا کی جانب سے عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے آسانی سے ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر منتقل ہونے کے بعد یوٹیوب میں خلل دیکھا گیا۔

انٹر نیٹ  آوبزرور نیٹ بلاکس نے  اپنی ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی عمران خان کی پنڈی جلسے سے خطاب کے دوران  پاکستان میں یوٹیوب میں خلل  پیدا کیا گیا ۔

ٹویٹرپرٹیم یوٹیوب نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں یوٹیوب کے کام نہ کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹس دیکھی ہیں اورآپ کے  پاس کیا معاملات ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق عمران خان کے فیس بک پر 12 ملین، انسٹاگرام پر 7.5 ملین، ٹویٹر پر 17.5 ملین، اور یوٹیوب پر 322ہزار سبسکرائبرز ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ پر 7.4 ملین ٹوئٹر فالوورز اور پی ٹی آئی کے آفیشل فیس بک پیج پر 7.9 ملین فالوورز ہیں۔

تجزیہ کاروں  کے مطابق عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح روایتی میڈیا پلیٹ فارمز جیسے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلز پر انحصار کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو کامیابی سے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سوشل میڈیا کی موجودگی میں اپنے پیغام کو دنیا بھر کے لوگوں تک پہنچانے کے لیے روایتی میڈیا پر زیادہ انحصار نہیں کرتے۔

ماہرین کا خیال تھا کہ مخلوط حکومت کے لیے عمران خان کی عوامی مصروفیات کو ختم کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنا بہت مشکل یا تقریباً ناممکن ہو گا۔

متعلقہ تحاریر