پاکستان میں سیلاب قیامت صغریٰ کا منظر پیش کرنے لگا

این ڈی ایم اے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے اب تک ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ، دو ملین ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ جبکہ 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مون سون کے حالیہ سیزن اور سیلاب سے اب تک 116 اضلاع متاثر ہوئے ہیں ، جن میں 66 اضلاع کو سرکاری طور پر ’آفت زدہ‘ قرار دیا گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق 14 جون سے اب تک کم از کم 1000 افراد ہلاک اور 1,343 زخمی ہوئے ہیں۔

ملک میں جاری حالیہ بارشوں نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ ڈیا ہے ، بارشیں اوسط سے 2.87 گنا زیادہ ہوئی ہیں، جبکہ کچھ صوبوں میں 5 گنا سے زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

فاسٹ بالر شعیب اختر کی مخصوص انداز میں سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل

دیر بالا گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی ، ریسکیو آپریشن میں ماں بیٹی کو زندہ بچا لیا گیا

این ڈی ایم اے کے مطابق حکومت پاکستان نے دیگر امدادی ذرائع کے علاوہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تحت سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے 35 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

NDMA, Flood Disasters
news 360

انسانی ہمدردی کے تحت مخیر حضرات اور عالمی ادارے سیلاب متاثرین کے لیے امداد فراہم کررہے ہیں ، تاہم موسم سنگینی اور زمینی حالات کی سختی کی وجہ سے امداد پہنچانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب سے تمام صوبوں کو انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو کر رہ گیا جس کی وجہ سے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

صورتحال کا جائزہ

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شدید بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے ، جس کی وجہ سے بےگھر اور سیلاب میں گھرے ہوئے افراد کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

NDMA, Flood Disasters

حکومت پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر 66 اضلاع کو ‘آفت زدہ’ قرار دیا گیا ہے – بلوچستان میں 31، سندھ میں 23، خیبر پختونخواہ (کے پی) میں 9 اور پنجاب میں 3 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ صورتحال بدستور مخدوش ہے ، جس کی وجہ سے مزید اضلاع کے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق موسمی حالات کی وجہ سے خاص طور پر بلوچستان اور صوبہ سندھ میں بڑے پیمانے پر انسانی اور مویشیوں کا جانی نقصان ہوا ہے ، نجی گھروں اور عوامی انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب سے پاکستان میں تقریباً 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کےمطابق 14 جون سے 25 اگست تک پاکستان میں 375.4 ملی میٹر بارش ہوئی ہے گزشتہ 30 سالہ دور سے 2.87 گنا زیادہ ہے۔

NDMA, Flood Disasters
news 360

بلوچستان میں 30 سال کی اوسط سے پانچ گنا اور سندھ میں 30 سال کی اوسط سے 5.7 گنا زیادہ بارشیں ہو رہی ہیں۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق 14 سے اب تک 218,000 سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں اور مزید 452,000 کو نقصان پہنچا ہے۔

کمائی کے ذرائع کو شدید نقصان پہنچا ہے ، 7 لاکھ 93 ہزار 900 سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں سے 63 فیصد بلوچستان اور 25 فیصد پنجاب میں ہیں۔ این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 2 ملین ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور باغات مکمل طور پر سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔

سیلاب اور بارشوں سے بلوچستان میں کم از کم 304,000 ایکڑ، پنجاب میں 178,000 ایکڑ اور سندھ میں تقریباً 1.54 ملین ایکڑ رقبہ متاثر ہوا ہے۔

بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان نے انسانی المیہ کو مزید بڑھاوا دیا ہے ، 3,000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں اور 145 پل جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کوششیں کررہے ہیں ، مگر تباہ حال سڑکیں ان کی اس کوشش میں حائل ہیں۔

NDMA, Flood Disasters
news 360

انٹرنیٹ کی بندش سے لوگوں کی اپنوں تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب سے 19 اگست سے شمالی اور وسطی علاقوں میں فائبر آپٹک نیٹ ورک میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے انٹرنیٹ کی سروس بند ہے۔

صوبائی محکمہ تعلیم کے عارضی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سیلابی ایمرجنسی کے دوران کم از کم 17,566 اسکولوں کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوئے ہیں۔

سندھ میں 15,842، بلوچستان میں 544 اور پنجاب میں 1,180 اسکول۔ مزید برآں یہ کہ کم از کم 5,492 اسکولوں کو بے گھر لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

NDMA, Flood Disasters
news 360

بلوچستان کے 10 اضلاع میں کیے گئے ایک ریپڈ نیڈز اسسمنٹ (RNA) سے معلوم ہوا کہ 977 کلاس رومز مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں (خضدار میں 304، لسبیلہ میں 193 اور جھل مگسی میں 167)۔

آر این اے کی رپورٹ کے مطابق 975 کلاش رومز کو جزوی نقصان پہنچا ہے ، خضدار میں 156، لسبیلہ میں 84 جھل مگسی میں 105 اور قلعہ سیف اللہ میں 254 اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

ڈیمز میں پانی کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے لینڈ سلائیڈنگ میں شدید اضافہ ہو گیا ہے ۔ جس کی آس پاس کے لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر