اسٹیٹ بینک کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرض فراہم کرے گا

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کسانوں کیلئےزرعی قرضوں کے اجراء کے ہدف کے تعین پرسابق وزیرخزانہ شوکت ترین نےکہا کہ25 ایکٹرسے کم زمین والے کاشتکاروں کی فصلوں کو انشورنس فراہم کیا جائے تاکہ سیلاب اور دوسری آفات سے نبرد آزما کاشتکاروں کو ریلیف ملے

اسٹیٹ بینک پاکستان نے کسانوں کیلئےزرعی قرضوں کے اجراء کے ہدف کے تعین کردیا۔ مالی سال 2022-23 میں مجموعی طور پرایک اعشاریہ 8 ٹریلین روپے کے زرعی قرضے جاری کئے جائيں گے۔

مرکزی بینک نے مالی سال 23 کے لیے زرعی تقسیم کے لیے 1800 ارب  روپے مقرر کیے ہیں۔گندم کیلئے145 ارب روپے ،ٹریکٹرز کی فنانسنگ  کے لیے 45 ارب  اور 20 ارب روپے دیگر فصلوں کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

زرعی قرضوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مرکزی بینک نے مالیاتی اداروں کے لیے 1.8 ٹریلین روپے کا سالانہ زرعی قرضہ جات کا ہدف مقرر  کیا گیا ہے ۔ غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے گندم کیلئے قرض کی حد 60 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق مالی سال 22 میں زرعی تقسیم تقریباً 1.419 ٹریلین روپے تھی جبکہ مالی سال 21 کے 1.366 ٹریلین روپے کی تقسیم تھی۔

دوسری جانب سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے زرعی قرضوں کے اجراء کے حوالے  اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فصلوں کی انشورنس کے لیے کام کیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم کافی عرصے سے فصلوں کی بیمہ کے حوالے سے گفت و شنید کررہے ہیں تاہم اب وقت آگیا ہے کہ فصلوں کوبیمہ فراہم  کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 25 ایکڑ یا اس سے کم زمین والے کسانوں کو سیلاب، خشک سالی اور ٹڈی دل کے حملے جیسی آفات کے لیے فصل کا بیمہ فراہم کیا جائے۔ اس پر سالانہ  50 ارب کی لاگت آئے گی ۔

واضح رہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب اورطوفانی بارشوں سے زراعت کواب تک تقریباً750ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ تقریباً 3 ملین ایکڑپر کھڑی فصلیں اور باغات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال کے سیلاب نے 2004کے بدترین سیلاب کا ریکارڈ بھی توڑ دیا ۔ 3ملین ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے رواں سال زرعی پیداوار میں 20 فیصد تک کمی کا خدشہ ہے۔

سیلاب سے 3 لاکھ ایکٹر پر چاول، 6 لاکھ ایکڑ پر کپاس، 3 لاکھ ایکڑ پر گنے، 6 لاکھ ایکڑ پر چنے اور دیگر فصلوں کو  نقصان پہنچا ہے  جبکہ پانچ لاکھ ٹن اسٹاک کی گئے گندم کے ذخیرہ بھی شدیدمتاثرہ ہو ا ہے ۔

ملک بھر میں سیلاب اور طوفانی بارشوں  سے 15 لاکھ  مویشیوں کا بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ عوامی انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

متعلقہ تحاریر