کیا وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے سیلابی عطیات اور عمران خان کی فنڈ ریزنگ کا موازنہ ممکن ہے؟

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی فنڈ ریزنگ ان کی انفرادی کوشش تھی جس میں انہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھے کیے تھے۔

پاکستان اس وقت طوفانی بارشوں اور بڑے حصوں میں سیلاب کے نتیجے میں خوفناک صورتحال سے گزر رہا ہے، تباہ کن سیلاب سے بڑے پیمانے میں انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ مویشیوں ، املاک اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے دو روز قتل ملک بھر کے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیلی تھون کا انعقاد کیا۔

یہ بھی پڑھیے

ٹیلی تھون کی بھرپور کامیابی پر چوہدری پرویز الٰہی کی عمران خان کو مبارکباد

بھارتی وزیراعظم کے پاکستانی سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے صلاح مشورے

پی ٹی آئی کے سربراہ ساڑھے تین گھنٹے کی لائیو ٹرانسمیشن کے دوران 5 ارب روپے سے زائد کے عطیات جمع کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کو وسعت دینے کی کوششیں بھی تیز کر دیں۔

حکومتی سطح پر 130 ارب روپے جمع

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی اپیل کے بعد دوست ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے سیلاب زدہ لوگوں کی فوری بحالی کے لیے امداد فراہم کی ہے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے ایک گھنٹے میں اب تک تقریباً 130 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔

امریکہ نے 6.5 ارب روپے دیے جبکہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، ریڈ کریسنٹ اور ریڈ کراس نے بھی وزیر خارجہ کی اپیل پر مثبت جواب دیا ہے۔

چین، ترکی، امریکہ، برطانیہ، آذربائیجان، سعودی عرب، قطر، کویت، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک نے بھی فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے رکن ممالک سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے پاکستان کو ادویات، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری امدادی سامان کی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے ایک گھنٹے کے دوران 592 ملین ڈالر (130 ارب روپے) کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے 160 ملین ڈالر کی امداد اس کے علاوہ ہے۔

کچھ حلقوں نے ریاستی سطح کے عطیات کا عمران خان کی ٹیلی تھون سے جمع ہونے والے عطیات سے موازنہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

تاہم تجزیہ کاروں نے کہا کہ یہ موازنہ بالکل نامناسب اور بیکار ہے ، کیونکہ اس طرح کے موازنوں سے سیلاب زدگان کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، بین الاقوامی سطح پر اس مقابلے کی دوڑ کا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی فنڈ ریزنگ ان کی انفرادی کوشش تھی جس میں انہوں نے اپنی مقبولیت کو بروئے کار لاتے ہوئے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھے کیے جس کا ریاستی سطح پر جمع کیے گئے عطیات کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت عطیات کا کریڈٹ لے کر مقبولیت کی دوڑ شروع کرنے کا نہیں ہے بلکہ مشکل وقت میں سیلاب سے متاثرہ شہریوں کی جلد از جلد بحالی کے لیے متحد اور بے لوث کوششیں کرنے کاہے۔

متعلقہ تحاریر