مزید سیلابی ریلے کی آمد، دادو کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خدشہ

دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں دن بدن تیزی آرہی ہے جسکے باعث خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے مزید سیلابی ریلے سے دادو مکمل  ڈوب جائے گا  جبکہ ناتھن شاہ، جوئی اور مہیڑ سمیت متعدد گاؤں زیر آب آگئے ہیں جہاں  کے رہائشی اشیائے خور و نوش کی  قلت کا سا منا کر رہے

دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں دن بدن تیزی آرہی ہے جس کے باعث دادو  کے کچھ علاقے مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے مزید سیلابی ریلے سے دادو مکمل  ڈوب جائے گا ۔

دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں مزید تیزی آنے کے باعث مزید سیلابی ریلے کا امکان ظاہرکیا جارہا ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ دادو مکمل زیر آب آجائےگا ۔

یہ بھی پڑھیے

غلط حکومتی اندازے سندھ میں سیلاب سے تباہی کی وجہ بنے؟

سندھ کے شہر دادو کا شہرناتھن شاہ پہلے سیلابی پانی میں ڈوب چکا ہے جبکہ اطراف کے رہائشی جوئی اور مہیڑ اپنے اپنے شہروں کو بچانے کیلئے تگ و دو میں سرگرم عمل ہیں۔ انڈس ہائی وے زیر آب آنے سے میہڑ کا دیگر علاقوں سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے ۔

خیرپور ناتھن شاہ میں پانی کی سطح 10 فٹ تک بلند ہوگئی جس سے ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے جبکہ وہاں کے مکین رہائش ٹینٹ اور خوراک کے لیے  پریشان ہیں۔

جوئی کے قریب حفاطتی پشتوں کی جانب پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی جارہے اور جوئی کی آبادی جوکہ 50 ہزار نفوس پر مشتمل ہے شدید خطرات سے دو چار ہے  جبکہ وہاں موجود دوسرے گاؤں سے آئے سیلاب زدگان بھی  ایک نئی مصیبت کے شکار میں مبتلا ہیں۔

جوئی کے مکینوں بشمول عورتوں اور بچوں نے  اپنی مدد آپ کے تحت دریا کے کنارے موجود پشتوں کو ریت کی بوریاں، بھاری پتھر اور دیگر اشیا کا استعمال کرکے اسے مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے ۔

رکاوٹیں بنانے اور موجودہ پشتوں کو ریت سے بھرے بوروں، پتھروں اور دیگر چیزوں کی مدد سے مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں مزید سیلابی ریلے کی آمد متوقع ہے تاہم حکومت الرٹ  ہے ۔

وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان  کے مطابق سیلاب نے ملک کی 45 فیصد فصلوں کو  برباد کردیا ہے  جس میں سب سے زیادہ نقصان سندھ میں ہوا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں سیلاب سے 30 لاکھ بچے اور حاملہ خواتین شدید خطرے میں ہیں، یونیسیف

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 10 ارب ڈالر  کا نقصان ہوا ہے۔ جس سے مستقبل میں معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑےگا۔ ملک کے 70 فیصد اضلاع پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب متاثرہ اضلاع کی تعداد 110 ہے، جن میں بلوچستان کے 34، خیبرپختونخوا کے 33، سندھ میں 16 اور باقی پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر