ڈیڑھ ماہ سے بند نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ عوام کی جیب پر بوجھ بن گیا
نیشنل گرڈ کو 969 میگا واٹ سستی بجلی فراہم کرنے والا نیلم پاور پلانٹ17 جولائی سے فنی خرابی کی وجہ سے بند پڑا ہے جبکہ اس کی بندش سے مہنگے پاور پلانٹ چلانے پڑ رہے ہیں جن پر روزانہ 35 کروڑ روپے کے اخراجات آرہے ہیں اور حکومت یہ رقم فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں عوام سے وصول کر رہی ہے ، وزیر اعظم اور چیئرمین واپڈا کے احکامات کے با وجود نہ پاور پلانٹ صحیح ہوا اور نہ ہی واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے
نیشنل گرڈ کو 969 میگا واٹ سستی بجلی فراہم کرنے والا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ گزشتہ 45 روز سے فنی خرابی کی وجہ سے بند پڑا ہے جس کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کے حکام کے مطابق 17 جولائی2022 سے 969 میگا واٹ کا پاور پلانٹ فنی خرابی کی وجہ سے بند ہے جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ اور اس کے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
دسمبر تک پاکستانی لوڈشیڈنگ اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا عذاب برداشت کریں
وزیراعظم نے ہائیڈرو پاور پلانٹ کے بند ہونے کا نوٹس لیکراعلیٰ حکام کے رپورٹ طلب کی تھی تاہم ڈیڑھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پاور پلانٹ کی فنی خرابی دور نہیں کی جاسکی ہے ۔
ذرائع کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈرو پاورپلانٹ نیشنل گرڈ کو سستی اور ماحول دوست بجلی فراہم کرتا ہے مگراسکی بندش سے روزانہ 35 کروڑ روپے کا اضافہ بوجھ حکومتی خزانے پر پڑرہا ہے ۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ بند ہونے کی وجہ سے دوسرے مہنگے پاور پلانٹس چلائے جارہے ہیں جس پر 35 کروڑ روپے روزانہ کا اضافہ خرچہ ہو رہا ہے جو حکومت عوام سے وصول کرر ہی ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کے نوٹس لینے کے باوجود 45 روز گزرنے کے بعد بھی ملک کا سستا اور ماحول دوست پاورپلانٹ بند پڑا ہوا ہے جبکہ حکام کہتے ہیں جلد ہی فنی خرابی دور کر دی جائے گی ۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے کو جلد از جلد بحال کیا جاۓ, وزیر اعظم شہباز شریف نے 969 میگا واٹ بجلی کے حامل نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبے میں فنی خرابی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
— Prime Minister's Office (@PakPMO) July 13, 2022
ذیڑھ ماہ سے بند پڑے پاور پلانٹ پر تاحال حکومت نے کوئی تحقیقات نہیں کروائی جبکہ اس سے نہ صرف حکومت بلکہ عوام کو ماہانہ بنیاد پر اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بھی نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کی بندش کا سخت نوٹس لیا گیا تاہم وہ سخت نوٹس صرف زبانی کلامی احکامات تک ہی رہا ۔
ملک میں بجلی کی قلت دور کرنے کے لیے 508 ارب روپے کی لاگت کی تیار کیا جانے والا پاور پلانٹ گزشتہ 45 روز سے بند ہے مگر حکومت سے اب تک کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعظم جیسے جیسے اجلاس کرتے ہیں لوڈشیڈنگ ویسے ویسے بڑھتی ہے
گزشتہ ماہ واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حکام نے پاور پلانٹ بند ہونے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا تاہم اس حوالے سے بھی واپڈا نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ بند ہونے کی وجہ سے روزانہ کا 35 کروڑ روپے کا خرچہ آرہاہے جبکہ حکومت خاموشی سے فیول ایڈجسمنٹ مد میں وہ رقم عوام سے وصول کر رہی ہے ۔