پاکستان میں تباہ کن سیلاب 64 لاکھ زندگیوں کے المیے کو جنم دے سکتا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ماہرین نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں خبردار کیا کہ پاکستان کے ایک تہائی حصہ پر کھڑا پانی بہت بڑے انسانی المیہ کو جنم دے سکتا ہے۔

پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے کہا ہے کہ تباہ کن سیلاب سے 33 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں، جو کہ پاکستان کی کل آبادی کا 15 فیصد ہیں۔
اسلام آباد سے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا کا کہنا تھا کہ تقریباً 64 لاکھ افراد کو فوری طور پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر کی سب سے بڑی سبزی اور فروٹ منڈی کچرا کنڈی میں تبدیل ہوگئی
سندھ میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ چھوٹنے کاخدشہ
گزشتہ چند ہفتوں سے جاری مون سون بارشوں نے کچھ صوبوں میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، بارشیں اوسط سے 5 گنا زیادہ ہوئی ہیں۔ جون سے اب تک 1,200 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 6,000 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 400 کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ملک پاکستان میں تقریباً 10 لاک سے زیادہ گھر کو نقصان پہنچا ہے۔ 11 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں ، جبکہ اسکولز کا اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو گیاہے۔
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادیل نے وضاحت کی کہ "18,000 اسکولز تباہ ہو چکے ہیں اور ہزاروں اسکولز اب مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بچے جو دو سال سے تعلیم سے محروم تھے اب سیکھنے کے مواقع بھی محروم ہو جائیں گے۔”
سیلاب سے جہاں تعلیمی نظام تباہ ہوگیا وہیں صحت کی سہولتوں کی عدم دستیبابی کی وجہ سے انسانی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
غیرملکی امدادی ایجنسیز کا کہنا ہے یہ وقت انتہائی بدترین ہے کیونکہ مسلسل کھڑے رہنے والی پانی سے مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں جیسا کہ اسہال اور ہیضہ۔ ایجنسیز نے ڈینگی اور ملیریا کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔
بیماری کا خطرہ بڑھ رہا ہے
پاکستان میں پہلے ہی سٹنٹنگ (معیاری غذا) کی اعلیٰ سطح کمی تھی اور اب وہ علاقے جو سیلاب زدہ ہیں یہ مسئلہ اور گھمبیر ہو گیا جس سے صحت کے مسائل جنم لیں گے۔
یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادیل کا کہنا ہے کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سرفہرست اسہال اور ہیضہ ہیں۔ یہ وہ بیماریاں ہیں جن کا ہم تصور کرسکتے ہیں اصل خطرہ وہ بیماریاں ہیں جو تصور میں بھی نہیں آتی ہیں ، اس لیے ہمیں ہر جگہ موجود رہنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "چونکہ بارشوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید سیلاب آنے کا امکان ہے ، اس لیے بیماریوں کی نگرانی کو تیز کرنا ہوگا، معیاری صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی ، متاثرہ کمیونٹیوں کو مناسب ادویات اور صحت کی فراہمی کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ترجمان میتھیو سالٹ مارش نے کہا ہے کہ "سیلاب سے متاثرہ افراد نے زمین پر موجود ہمارے کارکنان کو اپنے ساتھ پیش آنے والے دردناک تجربات سے آگاہ کیا کہ کس طرح سے سیلابی پانی لمحوں میں ان کی زندگی کی جمع پونچی کو بہا کر لیا گیا۔”