ذوالفقار جونیئر کا عالمی برادری سے پاکستان کا قرضہ معاف کرنیکا مطالبہ

پاکستان جن لوگوں کی وجہ سے اس صورتحال سے دوچار ہے ان کا بے تحاشہ مقروض بھی ہے، سندھ میں 90 فیصد فصلیں تباہ ہوچکیں، ہمیں قحط کا سامنا ہے، دنیا نے قرض معاف نہ کیا تو لوگ بھوکوں مریں گے، امریکی میڈیا سے گفتگو

پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے اکلوتے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے تباہ کن سیلاب کے پیش نظر عالمی برداری اور عالمی مالیاتی اداروں سے پاکستان کا قرضہ معاف کرنے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی نیوز چینل ایم این بی سی سے تعلق رکھنے والے  میزبان مہدی حسن نے اپنے شو کا ایک کلپ اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے جس میں وہ ذوالفقار جونیئر سے گفتگو کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عوام سرمایہ داری اور جاگیرداری سے تنگ آچکے، انقلاب آرہا ہے، ذوالفقار جونیئر

ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی سیلاب متاثرین میں عوامی انداز اپنانے پر پذیرائی

مہدی حسن نے گفتگو کے دوران ذوالفقار جونیئر سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 10 ارب ڈالرسے زائد لگائے جانے کے باوجود امریکا نے صرف 30 ملین ڈالر امداد کا وعدہ کیا ہے، پاکستان دنیا میں خارج ہونے والے کاربن کے ایک فیصد سے بھی کم کا ذمے دار ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے 10 بڑے ممالک میں شامل ہے، کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ امریکا اور مغرب جو کہ کاربن کے اخراج کے سب سے زیادہ ذمے دار ہیں، پاکستان کیلیے مزید اقدامات کریں کیونکہ تاریخی اعتبار سے  ہم مغرب میں بیٹھے لوگ کاربن کے اخراج کے سب زیادہ ذمے دار ہیں اور آپ کا ملک پاکستان اس سے  سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے؟

ذوالفقار جونیئر نے کہاکہ پاکستان کے قرضے معاف کریں، پاکستان پوری دنیا کا بہت بڑامقروض ہے، ہم عالمی بینک اور آئی ایم ایف نے پاکستان میں ڈیمز اور بیراجز سمیت اس قسم دیگر بڑے منصوبوں کیلیے قرضے دے رکھے ہیں اور یہ تمام منصوبے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈیمز پانی کو ذخیرہ کرتے ہیں لیکن یہ سننے میں عجیب لگتا ہے کہ یہ ڈیمز سیلاب کے پانی کے غیر منصفانہ پھیلاؤ کا ذریعہ بنے ہیں جبکہ  تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں 50 سے زائد ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جن لوگوں کی وجہ سے اس صورتحال سے دوچار ہے ان کا بے تحاشہ مقروض بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان قرضوں کو معاف کرنے کی بے تحاشہ ضرورت ہے ورنہ لوگ بھوکوں مریں گے کیونکہ  ہمیں قحط کا سامنا ہے، سندھ میں 90 فیصد فصلیں تباہ ہوچکی ہیں ،کپاس جوکہ ہماری معیشت کی بنیادی فصل ہے اسے 50 فیصد نقصان پہنچا ہے۔

متعلقہ تحاریر