ملکہ برطانیہ کی موت پر پاکستان میں قومی سوگ کیوں؟
قومی پرچم سرنگوں، وزیراعظم ملکہ آخری رسومات میں بھی شرکت کریں گے، بھارت ، بنگلہ دیش اور خطے کے دیگر ممالک نے صرف تعزیتی بیانات پر ہی اکتفا کیا، قوم نے تاج برطانیہ کی غلامی سے نجات کیلیے بیش بہاقربانیاں دیں، حکمران طبقہ آج بھی بادشاہت کے سامنے سرجھکانے کی روایت پر قائم ہے، ناقدین

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کے انتقال پر پاکستان میں آج یوم قومی سوگ منایا جا رہا ہے۔ملک میں سرکاری عمارات اور دفاترپر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق، وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت خارجہ کی سفارش پر ملکہ برطانیہ کے انتقال پر سوگ منانے کی منظوری دی۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 12 ستمبر 2022 کو پاکستان کا قومی پرچم پورے ملک میں سرنگوں رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے
برطانیہ کا بادشاہ بننے کیلئے شہزادہ چارلس کو 70 سال انتظار کرنا پڑا
بھارت کا مشہور و معروف اخبار ہندوستان ٹائمز بغیر تصدیق خبریں شائع کرنے لگا
اتحادی حکومت کے اس فیصلے کو سیاسی مخالفین ،عوام کی اکثریت اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ملکہ انگلستان کے انتقال پر جنوبی ایشیا میں واقع پاکستان کی حکومت نے قومی سوگ منا کر ایک نئی مثال قائم کی ہے ۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نےآنجہانی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیےدورہ برطانیہ کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔
ملکہ الزبتھ دوم کی وفات پر پاکستان میں یوم سوگ منانے کا فیصلہ
وزیراعظم شہباز شریف نے ملکہ برطانیہ کے وفات پر یوم سوگ منانے کی منظوری دے دی
12 ستمبر کو پاکستان میں یوم سوگ کے طور پر منایا جائے گا pic.twitter.com/afXXkV9npX
— PML(N) (@pmln_org) September 11, 2022
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش سے سمیت پاکستان کے دیگر پڑوسی ممالک نے ملکہ کی موت پر تعزیتی پیغامات جاری کرنےپر ہی اکتفاکیا ہے۔تجزیہ کاروں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ شاہی خاندان اور برطانیہ کی حکومت سے باضابطہ تعزیت کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیوں کیاگیا؟
ناقدین کا کہنا ہے کہ جس قوم نے تاج برطانیہ کی غلامی سے نجات کیلیے بیش بہاقربانیاں دی تھیں، اس کا حکمران طبقہ آج بھی بادشاہت کے سامنے سرجھکانے کی روایت پر قائم ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا بھارت اور بنگلہ دیش کی طرح ملکہ کی موت پر صرف تعزیت کرنا ہی کافی نہیں تھا؟ کیا قومی سوگ مناکر اپنی غلامانہ ذہنیت کا ثبوت دینا ضروری تھا؟