حکومت پاکستان کا کارنامہ ، دیامربھاشا ڈیم کے لیے رقم جمع کم کی خرچ زیادہ کردی

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں نے ڈیم بنانے کے لیے 40 ملین ڈالر کا عطیہ دیا جبکہ حکومت نے اشتہاری مہم پر 63 ملین ڈالر خرچ کردیئے۔

موسمیاتی تباہی سے متاثرہ پاکستان میں جولائی سے ستمبر تک مون سون بارشوں جہاں تباہی مچائی ، وہیں گلیشیئرز پگھلنے سے سیلابی پانی نے نہروں، بیراجوں اور ڈیموں سے گزرتے ہوئے مزید تباہی مچا رکھی ہے۔ پچھلے ہفتے 15 بچوں سمیت 35 افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے ، جس سے اس آفت سے کل جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے۔

سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ثاقب نثار اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو مستقبل میں سیلاب سے بچانے اور بجلی کے مسائل حل کرنے کے لیے دیامر بھاشا ڈیم کی بنیاد رکھی تھی جس کی بڑے پیمانے پر تشہیری مہم بھی چلائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے بیٹے اسد علی شاہ کی سندھ حکومت پر مسلسل تنقید

ڈیفنس میں نکاسی آب کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ کی ڈی ایچ اے انتظامیہ کی سرزنش

پاکستان کی پارلیمانی امور کمیٹی (پی اے سی) کے مطابق ڈیم کی تعمیر کے لیے 9 ارب روپے یعنی 40 ملین ڈالرز اکٹھے کیے گئے لیکن اس کی تشہیر پر 14 ارب روپے یعنی 63 ملین ڈالر خرچ کردیئے گئے۔ حکومت پاکستان نے اب سابق چیف جسٹس کو پارلیمنٹ میں طلب کیا ہے ، کیونکہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے ایک خطیر رقم جمع ہوگئی ہے۔

دریائے سندھ پر دیامر بھاشا ڈیم، اصل میں 1980 کی دہائی کے اوائل میں تجویز کیا گیا تھا، لیکن اس کے محل وقوع، ماحولیاتی اثرات اور لاگت سمیت متعدد عوامل نے اس کی تعمیر کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی۔

جولائی 2018 میں، اس وقت کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم کی تعمیر پر کام شروع کیا، جس پر مجموعی طور پر 14 بلین ڈالر لاگت آنا تھی۔ جسٹس (ر) ساقب نثار اپنی عدالتی سرگرمیوں کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے عطیات جمع کرنے کے لیے ایک فنڈ قائم کیا اور دعویٰ کیا کہ عام پاکستانی اس کی تعمیر کے لیے درکار اربوں ڈالر فراہم کریں گے۔

ابتدائی طور پر بااثر پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد اس فنڈ عطیات جمع کرائے ، فوج کی جانب سے تنخواہوں کی کٹوتی کی مد میں ایک ارب روپے جمع کرائے گئے۔ دیگر ریاستی اداروں نے بھی اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور اعلیٰ موسیقاروں نے بھی تعاون کیا اور پھر وزیراعظم عمران خان نے فنڈ کی مشترکہ قیادت سنبھالی۔ جسٹس ثاقب نثار نے یہاں تک کہہ دیا کہ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف غداری کے مقدمات قائم کئے جائیں گے۔

ثاقب نثار کی پوری مہم سیاسی نظام کے لیے ایک جھٹکا تھی۔ پرافٹ میگزین کے ایڈیٹر خرم حسین لکھتے ہیں کہ ایک کیس میں حکومتی تقرری کو چیلنج کیا گیا تاہم جب مدعا علیہ کے وکیل نے بتایا کہ میرے موکل نے اپنی ساری تنخواہ ڈیم فنڈ میں عطیہ کردی ہے تو اس تقرری کو عدالت نے برقرار رکھا۔

فروری 2019 تک جمع کی گئی رقم اور درکار رقم کے درمیان اب بھی 1.5 ٹریلین روپے یا 6.3 بلین ڈالر کا شارٹ فال تھا۔ اس دوران ثاقب نثار ریٹائرڈ ہو گئے۔

اپنی ریٹائرڈ منٹ کے بعد ایک ادبی میلے سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) ثاقب نثار کا کہنا تھا چندہ اکٹھا کرنے کا مقصد دراصل ڈیم بنانا نہیں تھا، بلکہ شعور بیدار کرنا تھا۔

انہوں نے کہا ’’ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ رقم اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے کافی ہوگی۔ ہم بیداری پیدا کرنا چاہتے تھے اور لوگوں کو یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ یہ کتنا اہم ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ صرف ایک روز قبل ہی ایک رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈیم فنڈ کی تشہیر پر اس سے زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے۔ یہ دعوے اب پی اے سی کی جانب سے کیے جا رہے ہیں جس نے چوہدری نثار کو اپنی وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔

ان واقعات کے فوراً بعد، ڈیم فنڈ کے بہت سے سابقہ ​​حامیوں نے آن لائن افسوس کا اظہار کیا جب یہ واضح ہو گیا کہ ڈیم تعمیر ہونے کے قریب نہیں تھا۔

متعلقہ تحاریر