لندن میں اشتہاریوں کی اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات

Stanhope House میں ہونے والی ملاقات میں معیشت ، نئے آرمی چیف کی تقرری اور انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات سربراہ اور اشتہاری مجرم نواز  شریف سے ملاقات کی اور ملکی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

تین گھنٹے جاری رہنے والی ملاقات میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز ، نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز بھی شامل تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور معاشی معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کے ساتھ ملاقات میں عام انتخابات وقت پر کرانے کے ساتھ ساتھ پنجاب میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی مخلوط حکومت کی ممکنہ تبدیلی سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔

شریف برادران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دباؤ کے باوجود اتحادی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور اگلے عام انتخابات "مقررہ وقت پر ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف ، نواز شریف اور اسحاق ڈار سمیت دیگر رہنماؤں کی موجودگی میں ہونے والی ملاقات میں نومبر میں ہونے والی اہم تقرریوں کے حوالے سے بھی سنجیدگی سے بحث کی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی میڈیا سے گفتگو

نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت نے 70 ارب روپے مختص کیے تھے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کو 25000 روپے فی خاندان دے رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کر رہے ہیں۔ امدادی سامان ہوائی جہازوں، ٹرینوں اور بحری جہازوں پر پہنچ رہا ہے، پاکستان کے لوگ بھی عطیات دے رہے ہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی میں اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ذریعے سیلاب متاثرین کو صاف پانی، خوراک، خیمے اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کر رہی ہے۔ پوری قوم اور مسلح افواج سیلاب متاثرین کی امداد کرنے میں پیش پیش ہیں۔

نواز شریف کے خلاف احتجاج

میڈیا اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات حسن نواز کے آفس Stanhope House میں ہوئی تھی ، عین اسی وقت آفس کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے نواز شریف کے خلاف شدید احتجاج کیا ، اور جب وہ ملاقات کرکے باہر نکلے تو ان پر چور چور کے نعرے لگ گئے ۔

تجزیہ کاروں نے Stanhope House میں ہونے والی ملاقات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم لندن میں اس ملک کے اشتہاری مجرم اور اشتہاری ملزمان سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور ملک کے اہم ترین ایشوز پر رائے طلب کرتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے قابل مذمت بات ہے کہ نومبر میں فوج کے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق فیصلے لندن میں کیے جارہے ہیں۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ آرمی چیف کی تقرری کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ اگر آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے تو پھر یہ معاملہ سیاسی نہیں متنازع ہو جائے گا۔

متعلقہ تحاریر