پی ٹی آئی کے متوقع لانگ مارچ سے قبل اسلام آباد کا ریڈ زون سیل

سینئر صحافی احمد لطیف کا کہنا ہے عمران خان کے احتجاج کی کال ، دھرنے یا پھر کسانوں کے احتجاج کے باعث ریڈ زون کو سیل کیا گیا۔؟

اسلام آباد کے ریڈ زون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے پیش نظر احتیاط کے طور پر سیل کر دیا گیا ہے ، جبکہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” حکومت مکمل ہوش کھو بیٹھی ہے، ابھی تو تحریک انصاف نے اسلام آباد بند کرنے کی کوئی کال ہی نہیں دی ، ابھی سے پورا شہر قلعہ بنا رہے ہیں۔”

اسلام آباد کے ڈی چوک تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے گزشتہ رات سڑکوں کے ساتھ کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر علاقے کو سیل کردیا گیا۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ’’پنجاب سے کچھ لوگ اپنے سیاسی مطالبات کے حصول کے لیے وفاقی دارالحکومت کے لیے روانہ ہونے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیے

خاتون جج دھمکی کیس ، عدالت کا عمران خان کے خلاف دہشتگردی کی دفعہ ختم کرنے کا حکم

شہباز گل کی ضمانت بعداز گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور

ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ریڈ زون اور اس کے محلقہ علاقوں میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا ہے ، خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

روڈ زون میں کئی اہم عمارتیں واقع ہیں۔جن میں پارلیمنٹ ہاؤس یعنی ایوان بالا اور ایوان زیریں، سپریم کورٹ،وفاقی شرعی عدالت، ایوان صدر ، ایوان وزیراعظم ،وزیراعظم سیکریٹریٹ، پاک سیکرٹریٹ،پارلیمنٹ لاجز، دفترخارجہ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وفاقی محتسب،ٹیکس محتسب،قومی احتساب بیورو،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، پاکستان ٹیلی ویژن ہیڈکوارٹرز ،ریڈیو پاکستان ،مختلف ممالک کے سفارت خانے اور دیگر اہم عمارتیں شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر کیپیٹل پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے جب کہ کیپٹل پولیس نے مزید پولیس، رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) اہلکار بھی طلب کر لیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ پولیس، رینجرز اور ایف سی سے مجموعی طور پر 30,000 اہلکاروں کی درخواست کی گئی ہے جن میں 20,000 پنجاب پولیس، 4,000 خیبرپختونخوا (کے پی) پولیس اور 6,000 رینجرز اور ایف سی فورس سے طلب کیے گئے ہیں۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق کم از کم 3000 ایف سی اہلکار اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جب کہ آنسو گیس کے شیل پھینکنے کے لیے ڈرونز کے ساتھ آنسو گیس کے شیل کی اضافی سپلائی بھی طلب کر لی گئی ہے۔

شہر اقتدار کے ریڈ زون کو سیل کرنے پر سینئر صحافی احمد لطیف نے نمائندہ نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان کے احتجاج کی کال ، دھرنے یا پھر کسانوں کے احتجاج کے باعث ریڈ زون کو سیل کیا گیا۔؟

انہوں نے بتایا کہ ڈی چوک ، نادرہ ہیڈ کوارٹر چوک ، سرینا ہوٹل چوک اور دیگر راستوں کی بندش کے سبب سرکاری ملازمین سمیت شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے حکومت کو اس صورتحال کا ادراک ہونا چاہیے کہ ریڈزون میں پرائیویٹ اداروں کی ایک بڑی تعداد ہے جہاں ہزاروں لوگ ملازمتوں کے سلسلے میں آتے ہیں۔

شہریوں کا نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکمرانوں کو صرف اپنی سیکورٹی عزیز ہے ، شہر میں ڈکیتیوں کی شرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے مگر قانون نافذ کرنے والوں اداروں سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی۔ ڈاکو سرعام دھندھناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر