دنیا نے مدد نہ کی تو قیاقت آسکتی ہے، شہباز شریف پاکستانی معیشت کو دیوالیہ قرار دے دیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پاکستان کی نمائندگی کی ہے کہ ہم معاشی طور پر کنگال قرار دے دیا ہے
بلومبرگ کو انٹرویو ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب اور اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی جانب سے پاکستان کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی اپیل کے بعد پاکستانی بانڈ کی قیمت عالمی سطح پر نصف تک گر گئیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77 ویں اجلاس سے اپنے خطاب میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلاب کے بحران کی وجہ سے پاکستان کی حالت زار پر روشنی ڈالی اور عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اکٹھے ہوں اور ” ابھی سے شروع عمل کریں” اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹی ایل پی نے فرانسیسی صدر سے ملاقات کو وزیر اعظم اور وزیرخارجہ کی غلطی قرار دیدیا
صحافی اظہر جاوید کوعمران خان اور الطاف حسین کے موازنے پر کڑی تنقید کا سامنا
موسمیاتی تباہی کے پیمانے پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے اس وقت پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوبا ہوا ہے ، اس سے قبل ایسی تباہی دیکھنے میں نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ پوچھتے ہیں ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ 40 دن اور 40 رات تک ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس بحران میں اکیلے رہ جائیں گے جس کے ہم ذمہ دار بھی نہیں۔ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے بدل گئی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا "آج بھی ملک کا بڑا حصہ زیر آب ہے۔ خواتین اور بچوں سمیت 33 ملین افراد صحت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ میرے 1500 سے زیادہ لوگ دنیا سے جاچکے ہیں جن میں 400 بچے بھی شامل ہیں۔ ایک نیا انسانی المیہ کسی بھی وقت جنم لے سکتا ہے۔”
ان کا کہنا تھا سیلاب نے پاکستانی معیشت پر برے ترین اثرات مرتب کیے ہیں ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس بحران سے نمٹنے کےلیے اکیلے رہ جائیں گے۔ یہ سب گلوبل وارمنگ کا حصہ ہے جس میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ سیلاب نے تقریباً 11 ملین لوگوں کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے۔
اس سے قبل بلومبرگ کا انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اس تباہی میں دنیا نے جس طرح سے ہماری مدد کی ہے وہ قابل ستائش ہے ، مگر یہ ہماری ضروریات سے بہت دور ہے۔

سیلاب سے ہونے والی تباہی پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے اب تک 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں ، 33 ملین لوگ بے گھر ہو چکے ہیں ، چالیس لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں ، ہزاروں گھر پانی کی نظر ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا میں امریکی صدر جوبائیڈن ، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کا مشکور ہوں جنہوں نے دنیا کو ہماری مدد کی ترغیب دی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا ہے کہ ابھی تک جو تخمینہ لگایا گیا ہے اس کے مطابق سیلاب سے 30 بلین ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ابھی تک بیشتر علاقوں میں پانی کھڑا ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال کا تباہ کن قرار دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ پیرس کلب کے ساتھ مل کر ہمارا مقدمہ لڑیں۔
انہوں نے کہا، "وقت آ گیا ہے کہ دنیا ہمارے ساتھ یکجہتی کا ثبوت دیتے ہوئے ٹھوس کارروائی کرے تاکہ پاکستان کو اس بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔”
معروف صحافی عمر انعام میمن نے وزیراعظم کے خطاب کے آغاز پر قرآن کی آیت غلط پڑھنے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” عمران خان وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھاتے ہوئے خاتم النبیین کا لفظ ٹھیک ادا نہیں کر پائے تھے۔ اس معمولی بات پر کئی سال سے طوفان بپا کرنے والوں کو خبر ہو کہ لاڈلا وزیراعظم شہباز شریف اقوامِ متحدہ کے فورم پر قرآن کریم کی آیت ہی غلط پڑھ آیا ہے۔ اب کیا کہیں گے اس پر ؟؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پاکستان کی نمائندگی کی ہے کہ ہم معاشی طور پر کنگال قرار دے دیا ہے ، بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ اگر دنیا نے ہمارا ساتھ نہ دیا تو قیامت آجائے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے خطاب اور بلومبرگ کو انٹرویو کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی صورتحال کا تاثر بہت برا گیا ہے ، عالمی مارکیٹ میں پاکستانی بانڈ کا شرح منافع 106 فیصد پر چلا گیا جس کے بعد کوئی بھی اسے خریدنے کو تیار نہیں ہے۔









