قائد اعظم یونیورسٹی کے لائبریریئن کا عظیم کارنامہ، 24 ہزار کتب کو ڈیجیٹل کردیا
محمد حامد کا کہنا ہے ڈیجیٹل کی گئی کتب اور تحقیقاتی مقالہ جات اگلے دو ہفتوں میں آن لائن دستیاب ہوں گے۔
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے اسسٹنٹ لائبریریئن نے علم کے شعبہ میں کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے 24 ہزار سے زائد نایاب کتب، قدیم قلمی نسخے اور مقالاجات کو اسکین کرکے ڈیجیٹل (برقی کتب) صورت میں محفوظ کردیا ہے جو آئندہ دو ہفتوں میں آن لائن دستیاب ہوں گے اور دنیا بھر سے ڈاؤن لوڈ کیے جاسکیں گے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے اسسٹنٹ لائبریرین محمد حامد جو خود بھی کئی کتب کے مصنف ہیں، نے نیوز 360 کے نمائندے جاوید نور سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا دس برس قبل قائد اعظم یونیورسٹی میں تبادلہ ہوا، تو انہوں نے محسوس کیا کہ جامعہ کی لائبریری میں نایاب کتب، قدیم قلمی نسخوں اور مقالہ جات کا ذخیرہ موجود ہے، کئی ایسی کتب بھی ہیں جو صدیوں پرانی ہونے کی وجہ سے خصوصی اہمیت کی حامل ہیں اور دنیا میں شاید ان کتب کے مزید نسخے موجود نہ ہوں جب کہ قدیم ہونے کی وجہ سے ان کے اوراق خستہ ہونے کہ وجہ سے بکھر رہے ہیں جس سے ان کے معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا جس کے سبب ہم ان سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان نے اسمبلی میں واپسی کو امریکی خط کی تحقیقات سے مشروط کردیا
شہباز گل نے عمران خان سے علیحدگی کی تمام خبروں کو غلط ثابت کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ان کتب میں پیرحسام الدین شاہ راشدی مرحوم جو پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ محقق، تاریخ دان، ماہر لسانیات اور فارسی ادبیات کے عالم اور سندھ کے نامور سیاستدان، صحافی اور ادیب پیر علی محمد راشدی کے چھوٹے بھی تھے، ان کی کتب خانے کی کتابیں بھی اسکین کرکے آن لائن کی جارہی ہیں۔
کتب اور قلمی نسخے انسانیت کا ورثہ ہیں، اس لئے انہیں موجودہ اور آئیندہ نسل کے لئے محفوظ کرنا ضروری ہے۔ جس پر ان کتب، قلمی نسخے اور ایم فل و پی ایچ ڈی کے مقالہ جات کو اسکین کرنے کا کام شروع کیا گیا۔ اس کام میں برادر ملک ترکیہ نے بھی ہمیں مالی معاونت فراہم کی اور جدید اسکینر بھی فراہم کیا جس کے دس برس قبل مالیت 50 لاکھ روپے تھی اور یہ خصوصی طور پر کتب کو اسکین کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیاہے۔
محمد حامد نے بتایا کہ ایک اسکینر سے کام نہیں چل رہا تھا اور کتب و مقالہ جات کو برقی طریقہ سے محفوظ کرنے میں مزید کئی برس لگ جاتے اس لئے ہم نے عام فوٹو کاپئیر نجی شعبہ سے مستعار لیا اور اس میں تبدیلی کرکے اسے بطور اسکینر استعمال کیا۔ یہ دوسری لائبریریوں کے لئے بھی مثال ہے اور وہ بھی کم وسائل میں رہتے ہوئے عام فوٹو کاپئیر سے اسکیننگ کا کام لے سکتے ہیں۔
یہ نایاب کتب اور قدیم قلمی نسخے اردو،فارسی،پشتو، سندھی، عربی،انگریزی اور دیگر زبانوں میں ہیں 18ویں،19ویں اور 20 ویں صدی سے تعلق رکھتی ہیں۔
محمد حامد نے بتایا کہ جلد ہی 24 ہزار نایاب کتب،قدیم قلمی نسخے اورمقالہ جات کو آن لائن کیا جارہا ہے جو دنیا بھر کے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے قارئین اور محققین کے لئے دستیاب ہوں گے۔جس کے لئے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے ویب سائیٹ پر آکر لائبری کے شعبے کا انتخاب کرتے ہوئے ڈاؤن لوڈ کی جاسکیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم علم پھیلاتے ہیں اور جب تک یہ کتب ومقالہ جات آن لائن نہیں ہوتے ہم رابطہ کرنے پر دنیا بھر کے محققین کو یہ برقی کتب ای میل پر بلا معاوضہ فراہم کررہے ہیں۔