مریم نواز کے داماد کے پاور پلانٹ منگوانے سے متعلق جیو نیوز کی دروغ گوئی پر مبنی خبر

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جیو نیوز کی خبر دروغ گوئی پر مبنی ہے کیونکہ وفاقی کابینہ نے 10 اگست 2019 کو بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت پر پابندی عائد کردی تھی۔

گذشتہ روز جیو نیوز نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ مریم نواز کے داماد کے پاور پلانٹ کا 60 فیصد حصہ 2020 میں درآمد کرلیا گیا تھا جبکہ ڈان نیوز نے 10 اگست 2019 میں خبر رپورٹ کی تھی کہ پاکستان نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام پر ردعمل کے طور پر مودی سرکار سے ہر قسم کی تجارت بند کردی ہے۔

ڈان نیوز اپنی خبر میں لکھتا ہے کہ "بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے ردعمل میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کر دیا ہے جبکہ ہر قسم کی تجارت کو معطل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار کی واپسی اور مریم نواز کی آڈیو لیک سے دلبرداشتہ مفتاح اسماعیل نے استعفیٰ دے دیا

سیلاب متاثرین کی بحالی: ورلڈ بینک کا 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان

ڈان نیوز کے مطابق اس کے وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی تھی ، جس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی معطلی بھی شامل تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا بریفنگ کو بریفنگ دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ "پاکستان نے پاک افغان راہداری معاہدے کے تحت بھارتی اشیاء کی درآمد بھی روک دی ہے۔”

دوسری جیو نیوز نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ "وزیراعظم شہباز شریف کی لیک آڈیو میں مریم نواز کے داماد کے بھارت سے پاورپلانٹ کی مشینری درآمد کرنے کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا۔

جیو نیوز کے مطابق "ذرائع کے مطابق مریم نواز کے داماد کے زیرتعمیر پاور پلانٹ کا 60 فیصد کام 2020 سے پہلے مکمل ہوچکا تھا، حکومت نے 2020 میں بھارت سے ہر طرح کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی تھی۔”

واضح رہے کہ گذشتہ روز کرک میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے 5 اگست 2019 کے مودی سرکاری کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کے بل کے خلاف بھارت کے ساتھ تمام طرح کی تجارت بند کردی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جیو نیوز کی خبر دروغ گوئی پر مبنی ہے کیونکہ وفاقی کابینہ نے 10 اگست 2019 کو بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ اس بات کی تصدیق گذشتہ کرک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے مودی سرکار کے اقدام کے ردعمل کے طور پر 2019 میں بھارت سے تجارت معطل کردی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جیو نیوز پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا ہاؤس ہے اس لیے اسے خبر چلانے سے قبل تمام پہلوؤں کی اچھی طرح سے تحقیق کرلینی  چاہیے اور پارٹی نہیں بننا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے حقیقت یہ ہے کہ 5 اگست 2019 کے مودی سرکاری کے اقدام کے بعد حکومت پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت پر پابندی عائد کردی تھی۔ تو پھر 2020 میں کیسے پاور پلانٹ درآمد ہوگیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جیو نیوز کا دعویٰ جھوٹا ہے کہ پاور پلانٹ 2020 میں درآمد کیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر