مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے پر سیاسی، سماجی و صحافتی برادری کی مذمت
لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہراسانی کا شکار وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نے ان کے تمام سوالوں کا جواب دیا تاہم وہ عمران خان کے زہریلے پروپیگنڈے کا شکار ہیں، وزیراعظم اور نون لیگی نائب صدر نے مریم اورنگزیب کو قابل فخر کہا تو صحافیوں نے ہراساں کرنے والوں کو شرم دلائی جبکہ ریحام خان نے برطانوی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین سے ایسا سلوک ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے
لندن میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ہراسانی کا نشانہ بننے والی وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے انہیں عمران خان کے زہریلے پروپیگنڈے کے زیر اثر قرار دیا جبکہ سیاسی، سماجی اور صحافی برادری نے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات کو ہراساں کرنے کی سخت مذمت کی ۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نفرت آمیر اور تفرقہ بازی کی سیاست کا اپنے بھائی اور بہنوں پر زہریلا اثر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوا ۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کارکنوں کے اخلاق میں تبدیلی نہ آسکی
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے اپنے پیغام میں کہا کہ عمران خان نے نفرت آمیر سیاست کا اپنے بھائیوں اور بہنوں پر زہریلا اثر دیکھ کر دکھ ہوا تاہم میں نے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔
Sad to see the toxic impact IK’s politics of hate & divisiveness has had on our brothers & sisters. I stayed & answered each & every question they had. Sadly, they are victims of IK’s propaganda. We will continue our work to counter IK’s toxic politics & bring people together https://t.co/KEgOPa5Y3p
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) September 25, 2022
لندن میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ہراسانی کا نشانہ بننے والی وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نے ان کے تمام سوالوں کا جواب دیا جبکہ وہ عمران خان کے پروپیگنڈے کا شکار ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی نفرت آمیز اور تفرقہ بازی کی زہریلی سیاست کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے مریم اورنگزیب کے ساتھ پیش آئے نارواء واقعے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہراسانی میں ملوث بدصورت چہرے عیاں ہوگئے ۔
The manner in which Marriyum Aurangzeb dealt with the harassment from the PTI supporters shows her grace. By her calm & honorable conduct, she exposed the ugly face of the harassers & their promoters.
We are proud of her.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 25, 2022
شہبازشریف نے کہا کہ مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا جس انداز میں سامنا کیا وہ ان کی نرم دلی اور مہربانی کو ظاہر کرتا ہے ۔
انہوں نے اپنے پرسکون اور باوقار طرز عمل سے اس نے ہراساں کرنے والوں اور ان کے فروغ دینے والوں کے بدصورت چہرے کو بے نقاب کیا۔ہمیں ان پر فخر ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کو مخلاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ پر فخر ہے ۔
I am very proud of you @Marriyum_A ♥️
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 25, 2022
صحافی سید طلعت حسین نے ٹوئٹر پر مریم اورنگزیب کو بہادر خاتون قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دلیرانہ انداز میں اس کا مقابلہ کیا مگر انہیں ہراسان کرنے والوں کیلئے شرم کا مقام ہے ۔
She braved it with aplomb. The shame is for the harassers. The trend will be irresistible for others. It is only a matter of time before PTI women or Imran himself face the same situation. I will condemn it even then but with the reminder that what goes around comes around. pic.twitter.com/UA61Co7Tim
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) September 25, 2022
ان کا کہنا تھا کہ یہ رجحان دوسروں کے لیے ناقابل تلافی ہوگا۔ ابھی وقت کی بات ہے کہ پی ٹی آئی کی خواتین یا خود عمران کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں تب بھی اس کی مذمت کروں گا لیکن یاد دہانی کے ساتھ کہ جو آتا ہے وہ ادھر ہی آتا ہے۔
صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے واقعے کو ہراسانی قرار دیا جبکہ خرم قریشی نے سماجی رابطے کی پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہیں انتہائی قابل احترام لکھا ۔
Hackling pic.twitter.com/p7SK7t4ZRl
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) September 25, 2022
ریحان خان برطانوی پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سڑک پر کسی عورت اور مقامی کیفے میں کسی شخص کا پیچھا کرنا اور ہراساں کرنا قابل قبول نہیں ہے۔
This is something which should be reported to the police. These faces are recognisable. Stalking & harassing a person on the street that too a woman & in local cafes is not acceptable. These abusive women & youngsters must be cautioned by the @metpoliceuk pic.twitter.com/nUlY9FrF4V
— Reham Khan (@RehamKhan1) September 25, 2022
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ چیز ہے جس کی اطلاع پولیس کو دی جانی چاہیے۔ یہ چہرے پہچانے جاتے ہیں۔ ان بدسلوکی کرنے والی خواتین اور نوجوانوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔