جیو نیوز کےنامہ نگار علی عمران سید لاپتہ

بارہ گھنٹے سے زائدگزرنے کے باوجود علی عمران کو تلاش نہیں کیا جاسکا اور سندھ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے نامہ نگار علی عمران سید 12 گھنٹے سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود بھی لاپتہ ہیں۔ حکومت سندھ کے ترجمان نے تحقیقات شروع کیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

جیو نیوز کے مطابق علی عمران کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ علی عمران سید کی گمشدگی سے متعلق کراچی پولیس چیف اور ڈی آئی جی ایسٹ کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ سچل تھانے میں درخواست بھی جمع کروادی گئی ہے۔

اُن کے بھائی طالب رضوی کے مطابق گزشتہ شام 7 سے 8 کے درمیان علی عمران گھر سے نکلے تھے اور تب سے ہی لاپتہ ہیں۔ وہ سچل کے علاقے میں واقع گھر سے قریبی بیکری گئے تھے مگر واپس نہیں آئے۔

سچل تھانے کے ایس ایچ او ہارون کورائی کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی پیش نہیں آیا۔ واقعے کی درخواست موصول ہوگئی ہے اور شواہد اکٹھے کر کے کیس کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

علی عمران کے لاپتہ ہونے کے 12گھنٹے بعد پہلی مرتبہ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا ٹوئٹر پیغام سامنے آیا جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ انشاءاللہ علی عمران کو جلد بازیاب کروالیا جائے گا۔

اُدھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے علی عمران کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خرم شیر زمان نے آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی عمران سید کی گمشدگی کا فوری پتہ لگایا جائے اور فوری تلاش شروع کی جائے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ریاست کے شہری کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار کامران خان نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ سندھ حکومت کو اس معاملے پر خاموشی توڑنی چاہیے اور پولیس کو بغیر کسی تاخیر کے علی عمران سید کی بازیابی کی کوشش کرنی چاہیے۔

متعلقہ تحاریر