حکومتی نااہلی کی وجہ سے ملک کا غریب ترین طبقہ سیلاب کی نذر ہوگیا
امریکی جریدے واشنگٹن ٹائمز کے مطابق پاکستانی حکومت نے رین ایمرجنسی کا نفاذ بہت دیر سے کیا جس کے باعث پہلےلاکھوں لوگ سیلاب کی نذر ہوگئے جبکہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو حکومتی امداد نہ ملنے کے باعث وہ بلند مقامات پر نہیں پہنچ پائیں، شیری رحمان نے تسلیم کیا کہ اگست تک انہیں اس بحران کا شدت کا اندازہ نہیں تھا
پاکستان کے حالیہ سیلاب میں زیادہ تر غریب ترین طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال سے متعلق الرٹ دیر سے جاری کیا گیا ۔
امریکی جریدے واشنگٹن ٹائمز میں شائع ایک اسٹوری میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے طوفانی باروشوں اور سیلاب سے متعلق بہت دیر سے انتباہ جاری کیا جب تک لاکھوں غریب لوگ سیلاب کی نذر ہوچکے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
امریکا کا پاکستان کو سیلابی صورتحال میں چین سے قرضوں میں ریلیف مانگنے کا مشورہ
اسٹوری میں بتایا گیا کہ جب جولائی میں مون سون کی شدید بارشیں دوسرے ہفتے میں داخل ہوئیں تو اس کے تھمنے کے آثار نہیں تھے اور حکومت نے غریب لوگوں کو سہولت کی فراہمی میں لعل و لیت سے کام لیا ۔
واشنگٹن ٹائمز کے مطابق غریب طبقہ کے پاس سہولیات کی عدم دستیابی اور مالی مشکلات تھیں جس کے باعث وہ بروقت سیلاب متاثرہ علاقوں سے نکل نہیں سکے جس کی وجہ سے انہیں شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
اسٹوری میں سیلاب متاثرین کے رائے بھی شامل کی گئی ہے جنہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے ا پنے مقامی رہنماؤں سے رابطے کرکے عارضی طور پر بلند مقام پر رہائش اختیار کرنے کی جائے تاہم انہوں ہماری اپیل کو مسترد کیا ۔
گاؤں اور دیگر علاقوں کے مقامی رہنماؤں اور بااثر شخصیات نے غریب لوگوں کو اپنے اپنے طور اپنی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں جبکہ اس موقع پرغریب طبقہ مالی وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ناکام رہا۔
اسٹوری میں کہا گیا ہے کہ ڈیزاسٹر زون کا شکار ملک پاکستان کے حالیہ بدترین سیلاب نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کس طرح غریب موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں کا شکار ہوتے ہیں۔
سندھ کے مکینوں نے بتایا کہ حکومت نے اگست میں ایمرجنسی کا اعلان کیا جبکہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں نے اس سے بہت پہلے حکومت کو خطرات سے آگاہ کردیا تھا تاہم اس کی کوئی امداد نہیں کی گئی ۔
واشنگٹن ٹائمز کے مطابق پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ قومی سطح پر رین ایمرجنسی کا اعلان اس لیے نہیں کیا گیا کہ اندازاہ نہیں بارشیں اتنا لمبے عرصے تک جاری رہیں گئیں۔
شیری رحمان نے تسلیم کیا کہ اگست تک انہیں اس بحران کا شدت کا اندازہ نہیں تھا۔ محکمہ موسمیات نے طوفانی بارشوں کے حوالے سےجھے بتایا کہ ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا ۔
پاکستان کے نیشنل فلڈ ریسپانس سینٹر کے سربراہ احسن اقبال نے کہا کہ انخلاء کے ابتدائی انتباہات نے ہزاروں جانیں بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر موسم کی ابتدائی وارننگ نہ دی جاتی تو ہلاکتوں کی تعداد کم از کم تین سے چار گنا زیادہ ہو سکتی تھی۔