عمران خان جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے انکی عدالت پہنچ گئے

عمران خان جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے ان کی عدالت پہنچے توخاتون جج کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے ملاقات نہیں ہو سکی تاہم سابق وزیراعظم نے عدالتی ریڈر سے گفتگو میں کہا کہ جج صاحبہ کو بتاناعمران خان معذرت کرنے آئے تھے، میری کسی بات سے انکی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتا ہوں، آپ گواہ رہنا کہ میں نے معافی مانگ لی ہے

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جج زیبا چوہدری سے معافی مانگنے ان کی عدالت پہنچ گئےتاہم جج زیبا چوہدری کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے عمران خان معافی نہیں مانگ سکے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان جوڈیشل مجسٹریٹ زیباچوہدری سے معافی مانگنے ان کی عدالت پہنچے تو پولیس نے سیکورٹی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے جج زیبا چوہدری کے کمرے کو بند کردیا ۔

یہ بھی پڑھیے

جج زیبا کے خلاف بیان، اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

پی ٹی آئی چیف کی عدالت  آمد کے بعد انہیں بتایا کہ جج زیبا چوہدری رخصت پر ہیں جس کے باعث ان سے ملاقات نہیں ہوسکتی اس پر عمران خان نے ریڈر  سے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے معافی مانگنے آئے ہیں ۔

عمران خان نے ریڈر سے گفتگو میں کہا کہ آپ نے انہیں بتانا ہے کہ ہم یہاں معافی مانگنے آئیں ہیں۔ میری کسی بات سے زیبا چوہدری کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں ۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالتی ریڈر کو کہا کہ آپ نے گواہ رہنا ہے کہ ہم مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے آئیں ہیں۔ انکی عدالت میں معذرت کی ہے۔

عدالتی عملے نے سابق وزیراعظم عمران خان کو کہا کہ ہم اپ کی معذرت کا پیغام جوڈیشل مجسٹریٹ زیباچوہدری تک پہنچا دینگے ۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں عمران خان نے اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران اعلیٰ پولیس افسران اور جوڈیشل مجسٹریٹ زیباچوہدری کے خلاف دھمکی آمیز بیان دیا تھا ۔

متنازع بیان کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی تھی جس کی لیے لارجر بینچ بنایا گیا تھا ۔

توہین عدالت کے کیس کے دوران عمران خان نے کہا ہے کہ وہ خاتون جج کے گھر جاکر ان سے معافی مانگیں گے ، عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرادی۔

عمران خان کا اپنےبیان میں کہنا تھا میں معافی مانگتا ہوں اگر میں نے کوئی لائن کراس کی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی ایسا عمل نہیں ہوگا۔

انہوں نے عدالت میں کہا تھا کہ اگر خاتون جج کو میرے وجہ سے کوئی تکلیف پہنچی ہو تو معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔

متعلقہ تحاریر