بلوچستان کی خونی شاہراہ کی تعمیروتوسیع کیلئے 74 ارب روپے مختص

غیر سرکاری تنظیم بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی  کے اعداد وشمار کے مطابق 2021 کے دوران 995  ٹریفک حادثات میں 106 افراد ہلاک ہوئے۔

بلوچستان کے عوام کے لئے خوشخبری ہے کہ حادثات کی بہتات اور ہزاروں قیمتی جانیں لینے کے سبب خونی شاہ راہ کے نام سے مشہور کراچی ، خضدار ، کوئٹہ ، چمن قومی شاہراہ دو رویہ ہونے جارہی ہے۔ جس کے لئے قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) نے منظوری دے دی ہے۔ یہ 796 کلومیٹر طویل منصوبہ 74 ارب 71 کروڑ روپے کی لاگت سے 6 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔

صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ طویل اور مصروف ہائی وے جسے آر سی ڈی شاہ راہ بھی کہا جاتا ہے ، کراچی خضدار کوئٹہ چمن سنگل روڈ کو دو رویہ بنانے کا ایک مرحلے کا آغاز ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نئے نیب قوانین کے تحت مالی بدعوانی میں ملوث سیاست دانوں کو رعایت ملنے لگیں

کوئی ملک یا جماعت پاکستان کو غیرمستحکم نہیں کرسکتی، آرمی چیف کا انتباہ

کراچی خضدار کوئٹہ چمن این 25 شاہراہ افغانستان تک تجارت کے لئے اہم اور تاریخی روٹ ہے۔

غیر سرکاری تنظیم بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی  کے اعداد وشمار کے مطابق 2021 کے دوران 995  ٹریفک حادثات میں 106 افراد ہلاک ہوئے جب کہ صرف 465 حادثات خضدار سے کراچی تک شاہراہ پر رونما ہوئے، جن میں 37 افراد ہلاک اور 665 زخمی ہوگئے۔

افغانستان کی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے شہر چمن سے شروع ہو نے والی یہ شاہ راہ پشین، کوئٹہ، مستونگ، قلات، خضدار اور لسبیلہ کے اضلاع سے ہوتی ہوئی کراچی تک جاتی ہے۔

مستونگ کے مقام پر یہ ایران جانے والی سڑک سے مل جاتی ہے۔ این 25 ہائی وے بلوچستان کی سب سے مصروف شاہراہ سمجھی جاتی ہے۔

اس شاہراہ پر ہر روز ہزاروں اور سالانہ لاکھوں مسافر اور مال بردار گاڑیاں چلتی ہیں مگر یہ سنگل روڈ ہے جس کے سبب جہاں رفتار کم رکھنا پڑتی ہے وہاں اس شاہراہ پر جان لیوا حادثات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔

کاروباری طبقات اور صوبے کے عوام برسوں سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ اس اہم قومی شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے۔

2021-2022 کے پی ایس ڈی پی میں این 25 شاہراہ کو بطور دو رویہ روڈ منصوبے میں شامل کیا گیا۔

این ایچ اے کے مطابق ٹینڈر مراحل مکمل ہونے کے بعد پہلے سیکشن میں دو حصوں سے روڈ تعمیر کا آغاز ہوگا۔

ایکنک کے  وزیر خزانہ کی زیر صدارت گزشتہ روز کے اجلاس میں کراچی۔ خضدار- کوئٹہ۔ چمن روڈ (این۔25) کے کراچی۔ وڈھ خضدار منصوبہ کی منظوری دی گئی جس پر 74716.22 ملین (74 ارب 71 کروڑ) روپے کی لاگت آئے گی ، یہ منصوبہ دو مرحلوں میں 36 ماہ کی مدت میں مکمل ہوگا۔ پہلے مرحلے کے تحت کراچی تا خضدار سڑک کو دو رویہ بنایا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہےکہ کراچی ، خضدار ، کوئٹہ اور چمن 796 کلومیٹر طویل اہم ترین شاہراہ کے ایک سیکشن پر رواں ماہ کام کا آغاز ہوجائے گا۔ دو رویہ شاہراہ کے دوسرے سیکشن کا ٹینڈر بھی ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شاہراہ کی تعمیر سے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا جب کہ ٹریفک حادثات میں کمی واقع ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ماہ اپریل میں دورہ کوئٹہ کے دوران ’خونی شاہراہ‘ کہلانے والی این 25 کے  ایک سیکشن خضدار کچلاک کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے ڈیڑھ سال کی مدت میں اسے مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مطالبے پر وزیراعظم شہباز شریف یہ بھی اعلان کر چکے ہیں کہ اس شاہ راہ کو چار رویہ کرنے کے بعد چھ رویہ کردیا جائے گا۔

وزیراعظم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خونی شاہراہ ہے، جہاں آئے روز حادثات میں لوگ مرتے ہیں۔ ہم اس کے خون کو دن رات محنت کرکے خشک کریں گے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) حکام کے مطابق  اس شاہراہ کے دو سیکشن پر کام ہونا ہے۔ ابتدائی طور پر خضدار ۔ کچلاک شاہراہ کے دو سیکشنز جن کی لمبائی 102 کلومیٹر ہے، پر تعمیری کام شروع کردیا گیا ہے۔ یہ این 25 شاہراہ کراچی، خضدار، کوئٹہ، چمن قومی شاہراہ کا حصہ ہے، جس کو دو رویہ کیا جارہا ہے۔ اس مقصد کے لیے 22-2021 کے بجٹ میں 3000 ملین روپے مختص کیے گئے تھے۔

اس شاہراہ پر 37 پل اور ایک ہزار کلورٹس (جھوٹے پل) تعمیر کئے جائیں گے۔

ملک میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے نیٹ ورک کی کل طوالت 14 ہزار 480 کلومیٹر ہے۔ جن میں سے چار ہزار 566 کلو میٹر سڑکیں بلوچستان میں ہیں۔

این ایچ اے حکام کے مطابق خضدار، کچلاک شاہراہ کے سیکشن ون کی کنٹریکٹ کی لاگت 8786 ملین روپے ہے جبکہ سیکشن ٹو کی لاگت 9271 ملین روپے ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق شاہراہ کی تعمیر سے پانچ ہزار لوگوں کو روزگار میسر آئے گا۔

عمران خان نے گزشتہ برس ماہ اپریل میں کوئٹہ کے دوران کے موقع پر کہا تھا کہ چمن کوئٹہ خضدار کراچی شاہراہ کو اس وقت کے وزیراعلیٰ جام کمال نے خونی شاہراہ قرار دیا۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ یہ واقعی انتہائی خطرناک سڑک ہے۔ اس خونی سڑک پر میں نے بھی سفر کیا ہے اور یہاں سے کراچی گیا ہوں۔ مجھے بڑی اچھی طرح اندازہ ہے کہ یہ کتنی خطرناک ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ چھوٹی سڑک ہے اور بعض مقامات پر ٹریفک نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بہت تیز رفتاری سے اس پر گاڑیاں چلاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر