ضمنی انتخابات کا معرکہ: عمران خان بمقابلہ 12 جماعتی اتحاد

تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ 11 میں 10 حلقوں میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بطور امیدوار انتخابات لڑ رہے ہیں

آج ملک کے تین صوبوں کے 8 قومی اور 3 صوبائی حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے کہ 11 میں 10 حلقوں میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بطور امیدوار انتخابات لڑ رہے ہیں ، ان انتخابات میں ملتان واحد حلقہ ہے جہاں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صوبہ پنجاب میں 16 اکتوبر کو ہونیوالے 3 قومی اور 3  صوبائی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے انتظامات گزشتہ رات تک مکمل کرلیے گئے تھے۔

پنجاب کے 6 حلقوں میں ضمنی انتخابات

تین قومی اسمبلی کی نشستوں این اے 157 ملتان ، این اے 108 فیصل آباد اور این اے 118 ننکانہ صاحب سمیت صوبائی نشستوں پی پی 139 شیخوپورہ ، پی پی 241 بہاولنگر اور پی پی 209 خانیوال شامل ہیں۔

By-elections in provincial constituencies

پنجاب میں ضمنی انتخابات والے 6 حلقوں میں تقریباً 21 لاکھ 41 ہزار ووٹر حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ جن میں مرد ووٹروں کی تعداد 11 لاکھ 67 ہزار 624 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 9 لاکھ 73 ہزار 866 ہے۔

By-elections in provincial constituencies

قومی اسمبلی کی نشستوں این اے 157 ملتان میں ٹوٹل ووٹ 4 لاکھ 62 ہزار 205 جس میں مرد ووٹروں 2 لاکھ 47 ہزار سے زائد جبکہ خواتین ووٹرز 2 لاکھ 14 ہزار 285 ہیں۔

این اے 108 فیصل آباد میں ٹوٹل ووٹ 5 لاکھ 5 سے زائد جس میں مرد ووٹروں 2 لاکھ 71 ہزار سے زائد اور خواتین ووٹرز 2 لاکھ 34 ہزار سے زائد ہیں۔

این اے 118 ننکانہ صاحب میں ٹوٹل ووٹ 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد جبکہ مرد ووٹرز ڈھائی لاکھ سے زائد اور خواتین ووٹرز تقریباً 2 لاکھ ہیں۔

دوسری طرف صوبائی نشستوں پی پی 139 شیخوپورہ میں ٹوٹل ووٹ 2 لاکھ 27 ہزار سے زائد ہیں جن میں مرد ووٹرز کی تعداد  1 لاکھ 26 ہزار سے زائد اور خواتین ووٹرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے۔

پی پی 241 بہاولنگر میں 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد ووٹرز ہیں جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 29 ہزار سے زائد جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 7 ہزار سے زائد ہے۔

پی پی 209 خانیوال 2 لاکھ 58 ہزار سے زائد ووٹرز ہیں جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 42 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 16 ہزار ہے۔

پنجاب کے 6 حلقوں کے لیے 1434 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں. 3 قومی اور 3 صوبائی حلقوں سے 52 امیدواران انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

پولنگ کے دوران امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ ریٹرننگ افسران پولنگ نے گذشتہ روز الیکشن میٹیرئل پریزائیڈنگ افسران کے سپرد کردیا تھا۔ امیدواران کی طرف سے جاری انتخابی مہم جعہ کی رات بارہ بجے اختتام پذیر ہو گئی تھی۔

الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں پولنگ ڈے پر حلقوں کا دورہ کر کے پولنگ عمل کا جائزہ لے رہی ہیں۔

صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب سعید گل نے ضمنی انتخابات کے تمام انتظامات پر اطیمنان کا اظہار کیا ہے ، ان کا کہنا ہے پولنگ کے دوران کسی بھی طرح کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

خیبر پختونخوا کے تین حلقوں میں ضمنی انتخابات

خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے ووٹ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

By-elections in provincial constituencies

جن تین نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے ان میں این اے 22 مردان ، این اے 24 چارسدہ اور این اے 31 پشاور کے حلقے شامل ہیں۔

By-elections in provincial constituencies

جمعہ کی رات 12 بجے انتخابی مہم اختتام پذیر ہو گئی تھی ، جس کے بعد ہر قسم کی عوامی اجتماع پر پابندی تھی۔

خیبر پختونخوا کی تین نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ان تین حلقوں سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینئر ترین امیدواروں کے مدمقابل ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر مملکت علی محمد خان کے استعفےٰ سے خالی ہونے والی این اے 22 مردان پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمران خان اور پی ڈی ایم اور جے یو آئی ف کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کے درمیان مقابلہ ہے۔

این اے 22 مردان میں کل 471184 ووٹرز ہیں ، جن میں 263024 مرد ووٹرز اور 208160 خواتین ووٹرز ہیں، جبکہ کل پولنگ اسٹیشنون کی تعداد 334 ہے، جس میں کمباٸنڈ 163 جبکہ خواتین کے لیے 82 اور مردوں کیلٸے 252 پولینگ اسٹیشنز ہیں۔

این اے 24 پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فضل محمد خان نے الیکشن جیتا تھا لیکن عدم اعتماد میں ناکامی کے بعد اس سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا ، اس حلقہ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مقابلہ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان سے ہے۔ اس حلقے کو اے این پی کا گڑھ بھی سمجھا جاتا ہے. اے این پی کے علاوہ پی ڈی ایم کی حمایت سے بھی ایمل ولی کو حاصل ہے۔ تاہم پاکستان تحریک انصاف کے حالیہ جلسوں سے پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی ایمل ولی کو ٹف ٹائم دی سکتی ہے۔

اس حلقے میں کل رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 524862  ہے جبکہ اس حلقے کی آبادی 1124080 افراد پر مشتمل ہے۔ اب دیکھنا ہو گا کہ جیت کس امیدوار کو ملتی ہے لیکن بظاہر ایمل ولی خان کی پوزیشن کافی مستحکم نظر آرہی ہے۔

این اے 31 پر پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شوکت علی کے استعفیٰ کے بعد یہ قومی نشست خالی ہوئی تھی۔ اس حلقے کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ اس حلقے سے پاکستان کے نامور رہنما الیکشن لڑ چکے ہیں این اے 31 پر اب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور اے این پی کے سینئر رہنما اور پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار غلام احمد بلور کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔

ماضی میں اس حلقے سے اے این پی کے غلام احمد بلور تین دفعہ ، پاکستان تحریک انصاف دو دفعہ ، پاکستان پیپلز پارٹی دو دفعہ جبکہ ایم ایم اے ایک دفعہ اس حلقے سے جیت چکی ہے.

حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 108 ہے ، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 73 سے ذیادہ جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ دس ہزار سے زائد ہے۔

کل پولنگ اسٹیشن کی تعداد 265 ہے جن میں 146 مرد حضرات کے لیے جبکہ 117 پولنگ اسٹیشنز خواتین کے لئے جبکہ دو مشترکہ قائم کئے گئے ہیں۔

سندھ کے حلقوں میں ضمنی انتخابات

کراچی میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 237 اور این اے 239 میں ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے، ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسے وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔

By-elections in provincial constituencies

ضمنی انتخابات کے انتخابی سامان کی ترسیل گذشتہ روز ریٹرننگ افسران نے پیزائیڈنگ افسران کو کی تھی۔ دونوں سیٹوں پر 11 ، 11 امیدوار میدان میں ہیں۔

By-elections in provincial constituencies

این اے 237 ملیر اور این اے 239 کورنگی میں ہونے والے انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی مضبوط امیدوار کے طور پر موجود ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدواران بھی میدان میں ہیں۔

دونوں حلقوں میں حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی ہے۔

صوبائی الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا ہے ووٹنگ کے عمل کے دوران کسی بھی قسم کی غیرقانونی حرکت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ امن و امان میں خرابی پیدا کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

گذشتہ روز علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کراچی پولیس اور سندھ رینجرز نے مشترکہ فلیگ مارچ کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر