قومی اسمبلی میں وراثت کے مقدمات کا فیصلہ 12 ماہ میں کرنے کا بل منظور

ایوان زیریں نے کوڈ آف سول پروسیجر میں ترمیمی بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے بعد سول عدالتیں وراثت سے متعلق کیسز کا فیصلہ ایک سال میں کرنے کی پابند ہونگی تاہم ایوان زیریں کے بعد بل ایوان بالا سے منظور ہوگا اور پھر صدر مملکت کے دستخظ سے قانون بن کر ملک میں رائج ہو جائے گا

قومی اسمبلی نے وراثت سے متعلق مقدمات کا ایک سال میں فیصلہ کرنے کا قانون منظور کرلیاہے۔ نئے قانون کے تحت سول عدالتوں کو وراثت سے متعلق کیسز کا فیصلہ 12 ماہ میں دینا ہوگا ۔

ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایوان نے وراثت سے متعلق کیسز کا ایک سال میں فیصلے کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔ عدالتیں ایک سال میں فیصلہ سنانے کی پابند ہونگی ۔

یہ بھی پڑھیے

نیب کا آصف علی زرداری کی بریت کے خلاف اپنی اپیلیں واپس لینے کا فیصلہ

ایوان زیریں نے کوڈ آف سول پروسیجر میں ترمیمی بل کی متفقہ طور پر منظور ی دی جس کے بعد اب سول عدالتیں وراثت سے متعلق کیسز کا فیصلہ ایک سال کے اندر اندر کرنے کی پابند ہونگی ۔

منظور کیے گئے بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ وراثت کے مقدمات میں مدعی جن میں بیوائیں اور یتیم بچے طویل عرصے تک عدالتوں کے چکر لگاتے رہتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے  ہیں۔

سید جاوید حسنین شاہ کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ یتیم، بے بس اور بے سہارا لوگوں کے مقدمات کے فیصلے جلد ہونے چاہیں۔عدالتیں ایک سال میں وراثت کے کیسز کا فیصلہ کریں۔

سید جاوید حسنین شاہ ن کے بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دیوانی عدالتوں کے سول ججز اب وراثتی مقدمات کے فیصلے ایک سال کے اندر کرنے کے پابند ہوں گے ۔

وراثتی مقدمات سے متعلق قومی اسمبلی سے منظور بل اب سینیٹ میں جائے گا پھر وہاں سے منطور ہونے کے بعد صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن جائے گا ۔

متعلقہ تحاریر