ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، عمران خان کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ڈیڑھ سو استعفے آئے ہیں، کہاں ہیں استعفے؟، ڈیڑھ سو استعفے لے آئیں ابھی قبول کرتے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قومی اسمبلی کا رکن ہوتے ہوئے کوئی اسی اسمبلی کا انتخاب کیسے لڑسکتاہے۔ عمران خان کہتے ہیں ڈیڑھ سو استعفے آئے ہیں؟ کہاں ہیں استعفے؟ لے آئیں ابھی قبول کرلیتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف چارسدہ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

الیکشن کمیشن اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف چارسدہ میں ضمنی الیکشن میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کیس کی سماعت کی۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈسکہ کی طرح ملیر میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں، عمران خان کا الیکشن کمیشن سے مطالبہ

الطاف حسین کی بائیکاٹ کی اپیل پر کراچی والوں نے ایم کیوایم کو مسترد کردیا

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سماعت کے دوران دریافت کیا کہ آئین میں کہاں درج ہے ایک فرد قومی اسمبلی کا رکن ہونے کے باوجود اسی اسمبلی کی رکنیت کے لئے انتخاب لڑ سکتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ڈیڑھ سو استعفے آئے ہیں، کہاں ہیں استعفے؟، ڈیڑھ سو استعفے لے آئیں ابھی قبول کرتے ہیں۔

جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ باقی استعفے سیکرٹری قومی اسمبلی کے پاس موجود ہیں الیکشن کمیشن کو نہیں بھیجے گئے۔

بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر اپنے مؤکل کے خلاف لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی اور صوبائی وزرا کو جلسے میں شرکت نہ کرنے کی ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا تاہم عمران خان کو ایسی کوئی ہدایت نامہ جاری نہیں ہوا۔ اس لئے عمران خان پر عائد کیے گئے الزامات درست نہیں۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نے کوئی سرکاری وسائل استعمال نہیں کئے ، اس حوالے سے بھی الزامات حقیقت پر مبنی نہیں۔

اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہر امیدوار کو اپنے حلقہ انتخاب میں جلسہ کرنے کا حق ہے اس لیے عمران خان کو ضابطہ اخلاق کے حوالے سے ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر نے مؤقف پیش کیا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے اور وزرا نے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کئے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ تحاریر