وزارت توانائی نے بجلی بلیک آؤٹ کی ذمہ داری کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ پر ڈال دی
ملک میں رواں ماہ 13 اکتوبر کو ہونے والے بجلی بلیک آؤٹ کے بحران پر وزارت توانائی کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں کراچی نیوکلیر پاور پلانٹ میں غیرمعیاری کام کیا گیا، 25 سال پرانے خراب کنڈکٹر استعمال کیے گئے جبکہ اس کی باقاعدہ دیکھ بھال بھی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ملک اندھیرے میں ڈوبا تاہم ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جارہی ہے
وفاقی وزارت توانائی نے 13 اکتوبر کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ کی ذمے داری پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی ) پر عائد کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔
وفاقی وزارت توانائی کے اعلامیہ کے مطابق 13اکتوبر 2022 کو مُلک کے جنوبی حصے میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤ ٹ کی ذمہ داری پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پر عائد کرتے ہوئے تادیبی کارروائی کا اعلان کیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
خرم دستگیر کی وزارت توانائی کاملک میں بجلی کی مکمل بحالی کا دعویٰ کتنا درست ہے؟
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر بجلی بلیک آؤٹ کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے بنائے گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نقطے بیان کرتے ہوئے وزارت توانائی نے معاملے کی ذمہ داری پی اے ای سی پر عائد کی گئی ہے ۔
13اکتوبر 2022ء کو مُلک کے جنوبی حصے میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤ ٹ کی مندرجہ ذیل وجوہات انکوائری کمیٹی نے بیان کی ہیں۔
1۔اس بلیک آؤٹ کی پہلی وجہ کراچی نیوکلیر پاور پلانٹK-2 اورK-3 کے ٹاور نمبر 26پر تین سال پہلے یعنی2019ء میں کیے گئے عارضی اور غیر میعاری کام ہے۔— Ministry of Energy (@MoWP15) October 19, 2022
وزارت توانائی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بجلی بلیک آؤٹ کی پہلی وجہ کراچی نیوکلیئرپاور پلانٹ کے ٹو (K2) اور پلانٹ کے تھری (K3) کے ٹاور نمبر 26 پر تین سال قبل 2019 میں غیرمعیاری اورعارضی کام کیا گیا تھا ۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ترسیلی نظام کی اس خرابی پر اس میں 2019 میں استعمال شُدہ سامان کے معیار اور کام کرنیوالوں کی استعداد پر سوالیہ نشان ہے۔
وزارت توانائی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلی نظام میں استعمال ہونیوالے کنیکٹرز ٹرانسمیشن لائن کے لیے نہیں بنے تھے بلکہ اس میں تبدیلیاں کرکے اس عارضی انٹر کنکشن کے لیے استعمال کیا گیا۔
وزارت توانائی نے بجلی بحران سے متعلق بتایا کہ پراجیکٹ ٹیم نے ٹاورنمبر(26، 26A) اور 27پر 2019 میں 25سال پرانے تباہ حال کنڈکٹر استعمال کئے۔
2۔ترسیلی نظام کی اس خرابی پر اس میں 2019 میں استعمال شُدہ سامان کے معیار اور کام کرنیوالوں کی استعداد پر سوالیہ نشان ہے۔ اس پر استعمال ہونیوالے کنیکٹرز ٹرانسمیشن لائن کے لیے نہیں بنے تھے بلکہ اس میں تبدیلیاں کرکے اس عارضی انٹر کنکشن کے لیے استعمال کیا گیا۔
— Ministry of Energy (@MoWP15) October 19, 2022
ٹوئٹر پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 2019 میں اس عارضی کام کی سنگینی اور جوہری پاور پلانٹس کی حساسیت کے باوجود مقررہ معیارات کے مطابق اس کی باقاعدہ مرمت اور دیکھ بھال نہ کی گئی۔
وفاقی وزارت توانائی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 13 اکتوبر کو ملک میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں فوری تادیبی کارروائی کر رہی ہے۔