دی اکنامسٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پہلے سے زیادہ مقبول قرار دے دیا

برطانوی خبررساں ادارے دی اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عمران خان نے 16 اکتوبر کا ضمنی الیکشن بطور ریفرنڈم لڑا اور اپنی مقبولیت کے طور پر پیش کیا، اپوزیشن جماعتوں نے فوج کی حمایت سے حکومت سے باہر نکالا تو لگ رہا تھا ان کا سیاسی کیرئیر ختم ہوگیا تاہم وہ ضمنی الیکشن میں چھ نشستیں جیت گئے

دی اکنامسٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو پہلے سے زیادہ مقبول قرار دے دیا۔ ضمنی الیکشن کے حوالے سے اکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عمران خان نے ضمنی انتخابات کو اپنی مقبولیت کے ریفرنڈم  کے طور پر پیش کیا ۔

برطانوی  خبر رساں ادارے دی اکنامسٹ نے عمران خان کو پہلے سے زیادہ مقبول قراردے دیا۔ برطانوی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 16 اکتوبر کے ضمنی الیکشن کو عمران خان نے بطور اپنی مقبولیت کے ریفرنڈم کے طور پر لڑا جس میں انہیں کامیابی ملی ۔

یہ بھی پڑھیے

توشہ خانہ کیس: عمران خان نااہل قرار، پی ٹی آئی کا شدید ردعمل سامنے آگیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 131 ارکان اسمبلی نے اپریل میں قومی اسمبلی سے  استعفیٰ دیئے جس کے بعد تقریباً ہر دو ماہ بعد ہی ملک میں ضمنی الیکشن کے میدان سج رہے ہیں جس سے لگتا ہے پاکستان میں الیکشن کا موسم آگیا ہے ۔

اکنامسٹ کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے اپنے عمران خان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم کرنے کے خلاف احتجاجاً قومی اسمبلی سے استعفے دیئے جس پر ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ۔

برطانوی ادارے نے رپورٹ کیا کہ عمران خان کو جب اپوزیشن جماعتوں نے فوج کی حمایت سے حکومت سے باہر نکالا تو ایسا لگ رہا تھا ان کا سیاسی کیرئیر ختم ہوگیا تاہم وہ ضمنی الیکشن میں چھ نشستیں جیت گئے ۔

خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ تحریک عدم اعتماکے بعد عمران خان گھر بیٹھنے کے بجائے  سڑکوں پر نکل آئے اور اعلان کیا کہ انہیں  اپوزیشن نے امریکا کے ساتھ ملکر حکومت سے بے دخل کیا ہے کیونکہ وہ امریکی کی بات نہیں مان رہے تھے ۔

پی ٹی آئی کے حامیوں نے ان کی بات پر یقین کیا اور ان کے پیچھے کھڑے ہوگئے ۔عمران خان مسلسل کئی ماہ سے قبل از وقت ایکشن کا مطالبہ کررہے ہیں  جبکہ اگلا الیکشن 2023 میں ہونا  ہے ۔وہ اس لیے لانگ مارچ کی دھمکی بھی دے رہے ہیں ۔

اخباری رپورٹ کے مطابق  پاکستان پہلے سے ہی  بحرانوں کا شکار ہے جس پر عمران خان کے لانگ مارچ سے سیاسی عدم استحکام بڑھے گا   جبکہ اسلام آباد پر بھی دباؤ آئے گا جس سے انہیں لگتا ہے کہ نئے الیکشن کی طرف جایا جائے گا ۔

اکنامسٹ نے کہا کہ نئے الیکشن اور اسمبلی کی تحلیل کا اختیار شہباز شریف کے پاس ہے وہ  چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے جبکہ ان کے اتحادی کے ان کے ہمراہ کھڑے ہیں کہ حکومت مدت پوری کرے ۔

حکمران اتحاد  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آئی ایم ایف کے پروگرام کی مدد سے ملکی  معیشت کو مستحکم کرنے  میں مصروف ہے جسے عمران  خان نے جاتے جاتے پیٹرولیم  قیمتوں میں  غیرمعمولی کمی سے سبوتاژ کیا تھا۔

شہباز شریف نے بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کی کوشش میں بمشکل پانچ ماہ کے دوران دوسرا وزیر خزانہ کو تبدیل کیا ہے جبکہ دوسری جانب انہیں بدترین سیلاب کا سامنا بھی ہے جس نے 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے ۔

رپورٹ میں ورلڈ بینک کے حوالے سے کہا گیا  ہے کہ  اگلے چند ماہ میں پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ موسم سرما میں ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے بھی بحران تیار کھڑا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز ضمنی الیکشن میں شکست فاش پر جواب دینے کے قابل نہیں رہیں

اتحادی حکومت نے عمران خان کی مسلسل سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے حکمت عملی کے تحت انہیں قانونی طور پر مختلف مقدمات میں  دفاع کرنے پر مجبور کررکھا ہے جو کہ انہیں مستقبل میں نااہل بھی کرسکتا ہے ۔

وزیر اعظم کے دفتر میں ہونے والی گفتگو کی خفیہ ریکارڈنگز، جن میں سے بہت سی  عمران خان کے دور سے ہیں، منظر عام پر آ چکی ہیں،جس کا مقصد دعوے کو رد کرنا ہے کہ انہیں گرانے کے لیے امریکی قیادت میں سازش کی گئی تھی۔

حکومت نے آڈیوزلیکس کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ عمران خان دعویٰ کرتے ہیں کہ حکومت انہیں نقصان پہنچانے کے لیے جعلی "گندی ویڈیوز” جاری کرے گی۔ وزیر داخلہ نے متنبہ کیا ہے کہ حکومت عمران  خان کو الٹا لٹکا دے گی۔

متعلقہ تحاریر