صحافت کی تنزلی کو روتے فہد حسین اپنی ذمہ داریوں سے کیوں راہ فرار اختیار کرگئے؟
وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے عوامی پالیسی اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن فہد حسین نے پاکستان کی زوال پذیر صحافت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا انڈسٹری تنزلی کا شکار ہوگئی ہے، جرنلزم کی تباہی کا رونا روتے فہد حسین اپنی ذمہ داریوں سے راہ فراراختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی بن گئے
وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی برائے عوامی پالیسی اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن فہد حسین کا کہنا ہے کہ مبشرزیدی کا ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی (TRT World ) اور اویس توحید کا وائس آف امریکا (VOA) میں شامل ہونا پاکستانی میڈیا انڈسٹری کیلئےنقصان دہ ہوگا ۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پرپاکستان میڈیا انڈسٹری کی زوال پذیر ی پر اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر فہد حسین نے کہا کہ مشبر زیدی اور اویس توحید ملکی میڈیا انڈسٹری چھوڑ کر عالمی اداروں میں شامل ہونا لمحہ فکریہ ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے پر سیاسی، سماجی و صحافتی برادری کی مذمت
انہوں نے کہا کہ رواں سال مئی میں فعال سیاسی کردارادا کرنے کے لیے میں نے بھی صحافت کو خیرآباد کہہ دیا۔ میرے پاس صحافت چھوڑنے کی اپنی کچھ توجیہات ہونگی تاہم میری عاجزانہ رائے ہے کہ پاکستانی صحافت آہستہ آہستہ تنزلی کا شکار ہوتی جارہی ہے
THREAD on journalism & media: These thoughts are triggered by decision of my good friends @OwaisTohid & @Xadeejournalist to take up new assignments in foreign media outlets. Owais (OT) is joining VOA & Mubashir is with TRT. Their departure is a loss to Pak media (1/14)
— Fahd Husain (@Fahdhusain) October 21, 2022
فہد حسین کی پاکستانی صحافت پر کی تنزلی پر نوحہ اپنی جگہ درست ہے مگر سوال یہ بھی اٹھائے جارہےہیں کہ اگر پاکستانی صحافت اپنے بدترین دور سے گزر رہی ہے تو بطور صحافی فہد حسین نے اسے اپنے طور پر سہارا دینے کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی ۔
فہد حسین زوال پذیز ہوتی صحافت کو چھوڑ کر حکمران جماعت کے ہمنوا بن گئے جبکہ وہ صحافت کے لیے ایک بہترین رائے عامہ بناتے ہوئے تنزلی کا شکار پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو بہتر طرز پر ترتیب دینے کے لیے آگے آتے مگر وہ بھی صحافت کو چھوڑ گئے ۔
I too left active journalism in May this year to take on a political role with the govt. @OwaisTohid @Xadeejournalist & I may have different reasons for our decisions, but these highlight, in my humble opinion, a sad reality that Pak journalism is slowly degenerating (2/14)
— Fahd Husain (@Fahdhusain) October 21, 2022
فہد حسین نے اپنے ٹوئٹر ٹھریڈ میں سوال اٹھایا کہ کیا آج کی پاکستانی میڈیا انڈسٹری اس چیلنج سے نمٹ سکتی ہے؟ ۔سوال تو پھر فہد حسین کو اپنی ذات پر بھی اٹھانے چاہیے تھا کہ جب وہ امریکا سے صحافت پڑھ پر صحافی بن گئے تو پھر ایسا کیا ہوا کہ وہ اپنی فیلڈ کو ہی چھوڑ گئے ۔
When I started journalism in Oct 1991 as a sub-editor at The Muslim newspaper, I could not have imagined that 32 year later the state of journalism would be what it is today. As an idealistic youngster fresh out of college, I had assumed things would get better with time (3/14)
— Fahd Husain (@Fahdhusain) October 21, 2022
کیا فہد حسین پر ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ اس تنزلی کا شکار پاکستانی صحافت کی بہتری کے لیے آگے آتے اور ایک مثال بنتے ملکی صحافیوں کے لیے جو آج سوشل میڈیا پر ٹرولنگ سے تنگ آکر ملکی میڈیا انڈسٹری کو خیرآباد کہتے ہوئے عالمی میڈیا گروپ میں شامل ہو رہے ہیں۔
فہد حسین کے مطابق انہوں نے اور دوسرے بہت سے صحافیوں نے اپنے پیشے کی بحالی کی لیے پوری کوشش کی مگر افسوس وہ نہیں کر پائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحافت کی روح مرجھا گئی ہے۔