صحافت کی تنزلی کو روتے فہد حسین اپنی ذمہ داریوں سے کیوں راہ فرار اختیار کرگئے؟

وزیراعظم  شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے عوامی پالیسی اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن فہد حسین نے پاکستان کی زوال پذیر صحافت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ میڈیا انڈسٹری تنزلی کا شکار ہوگئی ہے، جرنلزم کی تباہی کا رونا روتے فہد حسین اپنی ذمہ داریوں سے راہ فراراختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی بن گئے

وزیراعظم  شہبازشریف کے معاون خصوصی برائے عوامی پالیسی اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن فہد حسین کا کہنا ہے کہ مبشرزیدی کا ترک نشریاتی ادارے  ٹی آر ٹی (TRT World ) اور اویس توحید کا وائس آف امریکا (VOA) میں شامل ہونا پاکستانی میڈیا انڈسٹری کیلئےنقصان دہ ہوگا ۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پرپاکستان میڈیا انڈسٹری کی زوال پذیر ی پر اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر فہد حسین نے کہا کہ مشبر زیدی اور اویس توحید ملکی میڈیا انڈسٹری چھوڑ کر عالمی اداروں میں شامل ہونا لمحہ فکریہ ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

مریم اورنگزیب کو ہراساں کرنے پر سیاسی، سماجی و صحافتی برادری کی مذمت

انہوں نے کہا کہ رواں سال مئی میں فعال سیاسی کردارادا کرنے کے لیے میں نے بھی صحافت کو خیرآباد کہہ دیا۔ میرے پاس صحافت چھوڑنے کی اپنی کچھ  توجیہات ہونگی تاہم میری عاجزانہ رائے  ہے کہ پاکستانی صحافت آہستہ آہستہ تنزلی کا شکار ہوتی جارہی ہے

فہد حسین کی پاکستانی صحافت پر کی تنزلی پر نوحہ اپنی جگہ درست ہے مگر سوال یہ بھی اٹھائے جارہےہیں کہ اگر پاکستانی صحافت اپنے بدترین دور سے گزر رہی ہے تو بطور صحافی فہد حسین نے اسے اپنے طور پر سہارا دینے کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی ۔

فہد حسین زوال پذیز ہوتی صحافت کو چھوڑ کر حکمران جماعت  کے ہمنوا بن گئے جبکہ وہ صحافت  کے لیے ایک بہترین رائے عامہ بناتے ہوئے تنزلی کا شکار پاکستانی میڈیا انڈسٹری کو بہتر طرز پر ترتیب دینے کے لیے آگے آتے مگر وہ بھی صحافت کو چھوڑ گئے ۔

فہد حسین نے اپنے ٹوئٹر  ٹھریڈ  میں سوال اٹھایا کہ کیا آج کی پاکستانی میڈیا انڈسٹری اس چیلنج سے نمٹ سکتی ہے؟ ۔سوال تو پھر فہد حسین کو اپنی ذات  پر بھی اٹھانے چاہیے تھا کہ  جب وہ امریکا سے صحافت پڑھ پر صحافی بن گئے تو پھر ایسا کیا ہوا کہ وہ اپنی فیلڈ کو ہی چھوڑ گئے ۔

 

کیا فہد حسین پر ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ اس تنزلی کا شکار پاکستانی صحافت کی بہتری کے لیے آگے آتے اور ایک مثال بنتے ملکی صحافیوں کے لیے جو آج سوشل میڈیا پر ٹرولنگ سے تنگ آکر ملکی میڈیا انڈسٹری کو خیرآباد کہتے ہوئے عالمی میڈیا گروپ  میں شامل ہو رہے ہیں۔

فہد حسین کے مطابق انہوں نے اور دوسرے بہت سے صحافیوں نے اپنے پیشے کی  بحالی کی لیے پوری کوشش کی مگر افسوس وہ نہیں کر پائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحافت کی روح مرجھا گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر