ارشد شریف کی جان کو خطرہ تھا میں نے خود اسے بتایا تھا، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے میں ارشد شریف کو شہید اس لیے سمجھتا ہوں کیونکہ اسے پتا تھا کہ اسے مار دیا جائے گا مگر پھر بھی وہ ایک مرتبہ بھی راہ حق سے پیچھے نہیں ہٹا۔

چیئرمین تحرتک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ارشد شریف کو مافیاز کے خلاف بولنے کی سزا ملی ہے ، وہ کسی مافیا کو نہیں بخشتا تھا ، وہ مجھ پر بھی کئی بار تنقید کرچکا تھا۔

پشاور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ارشد شریف کی جان کو خطرہ تھا اور میں نے اسے خود بتایا تھا۔ وہ اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہوتا تھا، آج المیہ دیکھیں اس کو شہید کردیا گیا ، اگر قوم اس موقع پر بھی نہ کھڑی ہوئی ، میں آپ کو کہہ رہا ہوں کہ ہمارے اور جانور میں کوئی فکر نہیں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے

لانگ مارچ کو روکنے کیلئےسندھ پولیس کے 6 ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے

ارشد شریف کے قتل کے بعد میڈیا پر دباؤ ڈالنے والوں پر عامر متین پھٹ پڑے

ان کا کہنا تھا انسانی معاشرہ اور جانوروں کا معاشرہ کیا ہے؟ جانور خود غرض اور بزدل ہوتا ہے ، انسانی معاشرے میں ظلم کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ کیونکہ یہی اللہ کا حکم ہے۔ ہم اپنے اوپر ظلم کم کرتے ہیں جب ہم ظلم کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے ہم ظلم کا مقابلہ کرتے ہیں۔

ارشد شریف کی موت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت تبدیل ہوئی تو ارشد شریف نے اس ساری سازش کو ایکسپوز کرنا شروع کیا تو انہیں نامعلوم نمبروں سے فون آئے اور انہیں روکا گیا ، انہیں دھمکیاں دی گئیں۔ پھر مجھے انفارمیشن آئیں کہ ارشد شریف کو مارنے لگے ہیں ، اس کے گھر میں گھس کر انہوں نے ارشد شریف کو ڈرایا ، وہ اس کو کیوں ڈراتے تھے تاکہ وہ سچ نہ بولے۔ اس کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا میں نے اسے کہا تم ملک سے باہر چلے جاؤ ، پھر میں نے اسے بتایا کہ میرے پاس معلومات ہیں، پھر وہ ملک چھوڑ کرچلاگیا۔ اس کا دبئی کا ویزہ ختم ہونے لگا تو اس کو واپس بلایا جانا لگا ، تاکہ اعظم سواتی کی طرح برہنہ کرکے تشدد کرسکیں۔ صابر شاکر کو دھمکیاں تو وہ بھی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ جمیل فاروقی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ارشد شریف ان دو خاندانوں کی کرپشن کو بے نقاب کرتا تھا جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ہے ، ارشد اسٹینڈ لیتا تھا اور حق پر کھڑا ہو جاتا تھا ۔ ارشد شریف کسی مافیا کو نہیں بخشتا تھا۔ ارشد شریف نے مجھ پر بھی کئی بار تنقید کی ، وہ اپنے ضمیر کا سودا کسی صورت نہیں کرتا تھا ، ارشد شریف ایک محب وطن پاکستانی تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف وہ آدمی تھا جو ملکی مفاد کے لیے سچ پر ڈٹ جاتا تھا ، ارشد شریف کے گھر میں پہلے بھی دو شہادتیں ہوچکی تھیں۔ تمام صحافی جانتے ہیں کہ ارشد شریف کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی۔ ارشد شریف کو شہید کردیا گیا ، صحافت میں سب سے زیادہ جس کی عزت کرتا تھا وہ ارشد شریف تھا۔

قانون پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا یہاں طاقتور چوری کرے تو اس کو این آر او مل جاتا ہے اور اگر کمزور چوری کرے تو جیل میں جاتا ہے۔ ضمیر فروش صحافی چوروں کے گن گارہے ہیں جو 30 سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرکے ملک کو تباہی کی طرف لے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا میں ارشد شریف کو شہید اس لیے سمجھتا ہوں کیونکہ اسے پتا تھا کہ اسے مار دیا جائے گا مگر پھر بھی وہ ملک نہیں چھوڑ رہا تھا ، ایک مرتبہ بھی راہ حق سے پیچھے نہیں ہٹا۔

متعلقہ تحاریر