ارشد شریف قتل کیس: کینین میڈیا نے پولیس پر سوالات کی بوچھاڑ کردی
کینیا کے این ٹی وی کے تحقیقاتی صحافی برائن اوبویا نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائیں جائیں اور قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے، صحافیوں نے پولیس حکام سے پوچھا کہ گاڑی روکنے کے لیے ٹائرز پر فائر کیوں نہیں کیے گئے ۔ ڈرائیور کے بجائے مسافر کو کیوں نشانہ بنایا کیا ؟
![سپریم کورٹ آف پاکستان ارشد شریف](https://news360.tv/wp-content/uploads/2022/10/مقتول-اینکر-پرسن-ارشد-شریف-.jpg)
کینیا کی پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی ناگہانی موت کے بارے میں کینین میڈیا نے بھی سوالات اٹھا دیئے ۔
کینیا کے این ٹی وی کے تحقیقاتی صحافی برائن اوبویا نے ارشد شریف کے قتل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ مقتول پاکستانی صحافی اپنے ملک میں ایک مطلوب شخص تھے ۔
یہ بھی پڑھیے
جی ایچ کیو کے خط پر وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ
برائن اوبویا نے کہا کہ پاکستان میں اعلیٰ حکام کو مطلوب ارشد شریف دبئی میں روپوش ہوگئے تاہم دبئی کے بعد وہ کینیا پہنچیں۔ انہوں نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا وہ صرف غلطی سے مارے گئے ہیں۔
#ArshadSharif was a wanted man. Wanted by some "top officials" in #Pakistan . After running into exile in Dubai, Arshad would later travel to Kenya, sources saying he had been "traced there" only to be "mistakenly" killed in Kenya pic.twitter.com/It0PsPJGH8
— Brian Obuya (@ItsBrianObuya) October 24, 2022
برائن نے کہا کہ کینیا کے ایڈیٹرزنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں اور قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے ۔
برائن اوبایا کا کہنا تھا کہ کینیا کے ایڈیٹرز نے کہا ہے کہ حکومت شہریوں اور زائرین کے تحفظ کی صلاحیت کا مظاہرہ کرے گا بشمول صحافی جن کے حقوق کا اسے تحفظ کرنا چاہیے۔
این ٹی وی کینیا کے تحقیقاتی صحافی نے کہا کہ ارشد شریف کو ماری جانے والی جان لیوا گولی پیچھے سے چلائی گئی جو کہ ان کے سر میں لگی اور سامنے کی طرف سے باہر نکل گئی ۔
Vehicle #ArshadSharif and friend were travelling in before they were violently taken out in a hail of bullets. pic.twitter.com/oshc4EOa3a
— Brian Obuya (@ItsBrianObuya) October 24, 2022
کینیا کے دیگر صحافیوں نے بھی اس حوالے سے اپنے تحفظات ظاہر کیے ۔ مقامی میڈیا نے پوچھا کہ ارشد شریف کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی ؟ ۔
میڈیا گروپ نے سوال اٹھایا کہ گاڑی نہیں روکی گئی تھی؟ ۔ کیا کار سواروں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی اگر نہیں کی تو پھر پولیس نے فائرنگ کیوں کی ؟۔
صحافیوں نے پولیس حکام سے پوچھا کہ گاڑی روکنے کیلئے ٹائرز پر فائر کیوں نہیں کیے گئے ۔ ڈرائیور کے بجائے مسافر کو کیوں نشانہ بنایا کیا ؟۔
پاکستانی قانون دان اظہر صدیقی نے ایک کینیا کے ٹی وی چینل کی کلپ شیئر کیا جس میں ارشد شریف کے قتل کےحوالے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جو کینیا میں ارشد شریف کا سازش کے تحت قتل نہی سمجھتے، یہ کینیا کی ٹی وی چینل کے رپورٹ ملاحظہ کریں!!
شکر ہے کہ کینیا کا یہ نیشنل ٹی وی پاکستانی پیمرا @reportpemra کے زیر اثر نہیں آتا.
ورنہ یہ ارشد شریف شہید کہ مشکوک ترین قتل پر یہ سوالات نہ اٹھا سکتا؟ pic.twitter.com/Brqv0qeDcD— M Azhar Siddique 💎🇵🇰 (@AzharSiddique) October 25, 2022
اظہر صدیقی ایڈوکیٹ نے کہا کہ جو کینیا میں ارشد شریف کا سازش کے تحت قتل نہیں سمجھتے، یہ کینیا کی ٹی وی چینل کے رپورٹ ملاحظہ کریں ۔