سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا معاملہ ، فیصل واوڈا کی آئیں بائیں شائیں

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو کوئی عام آدمی کینیا نہیں بھیج سکتا تھا ، کینیا میں وہ کس سے رابطے میں تھا ، کینیا میں وہ کیا کررہا تھا ، اس کے پس پردہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو توڑنا چاہتے ہیں

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کہنا ہے کہ ارشد شریف پہلے دن سے لیکر آخری دن تک میرے ساتھ اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں تھا۔ میرے موبائل فون میں وہ سارا ڈیٹا موجود ہے اس کا فرانزک دنیا میں کہیں بھی کہیں بھی کروا لیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فیصل واوڈا کو سازش کا پہلے سے علم تھا اور سازشی عناصر کا بھی علم ہے تو انہوں نے سوالات باوجود نام ایکسپوز کیوں نہیں کیے۔

انکشاف سے بھرپور پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کینیا میں ارشد شریف کو قتل کیا گیا مگر اس کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی ، اس کو مروانے کے لیے دبئی حکومت پر پریشر ڈالا اور اس کو کینیا بھیجا گیا یہ بھی بالکل جھوٹی بات ہے۔ میں وہ سب شواہد آپ لوگوں کو دوں گا۔

یہ بھی پڑھیے

خاتون کو آن لائن ہراساں کرنے والے 3ملزمان ایف آئی اے کے شکنجے میں آگئے

عمران خان کا لانگ مارچ انقلاب نہیں مرضی کے آرمی چیف کیلئے ہے، نواز شریف

سابق سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا جتنے دن کا ویزا تھا اتنے وہ دبئی میں رہا ، جب ویزا ایکسپائر ہو گیا تو اسے دبئی چھوڑنا پڑا۔ کہا گیا کہ وہ لندن چلے گئے ہیں وہ لندن بھی نہیں گئے تھے۔ ایک سازش رچائی گئی ، سب کو الٹی پٹی پڑھائی گئی ، اپنے چیئرمین عمران خان کو بھی اس سازش سے انفارم کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو پرامن مارچ کرنے جارہے ہیں وہ ہمارا جمہوری حق ہے ، لیکن میں بہت صاف بتا رہا ہوں کہ مجھے اس مارچ کے اندر خون ہی خون ، موت ہی موت اور جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں۔ لیکن میں چند لوگوں کی سازش کے لیے اپنے پاکستانیوں کو مرنے نہیں دوں گا۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا ارشد شریف اپنے مقصد ، اپنی سوچ اور اپنے بیانیے پر بالکل ایمانداری سے کھڑا تھا اسے موت کا ڈر نہیں تھا۔ اسے پیسے سے خریدا نہیں جاسکتا تھا۔ لیکن جو مقاصد اس کو بتائے گئے ، ان مقاصد کے پیچھے ہی سازش تھی ، لیکن اب میں وہ سب پردے چاک کردوں گا ، مجھے مرنے کی فکر نہیں ہے ، اپنے گھر والوں کو بتا دیا ہے اگر مجھے کچھ ہوگیا تو تحفے میں ان کی لاشیں بھی ملیں جو مجھے ماریں گے۔ یہ میرا وعدہ ہے۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو کوئی عام آدمی کینیا نہیں بھیج سکتا تھا ، کینیا میں وہ کس سے رابطے میں تھا ، کینیا میں وہ کیا کررہا تھا ، اس کے پس پردہ وہ لوگ ہیں جو ملک کو توڑنا چاہتے ہیں ، یہ قتل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ، یہ کوئی ڈرامے بازی نہیں تھی۔

انہوں نے اس بات کو بھی ڈرامہ سے تشبیہہ دی کہ کسی نے رکنے کےلیے ہاتھ دیا اور گاڑی نہ رکنے تو گولیاں چل گئیں۔ نہ کوئی موبائل فون ملے گا ، نہ لیپ ٹاپ ملے گا اور نہ ہی کوئی شواہد ملیں گے ، اور نہ ہی انصاف ملے گا کیونکہ اس میں آپ انصاف کی بات تو کرہی نہیں سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے اندر بہت سے اہم بندوں کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ ارشد شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں تھا ، ارشد شریف واپس آنے کو تیار تھا ، جب اس نے واپس آنے کا ارادہ کرلیا تو سازشی عناصر کو خوف پیدا ہو گیا اور انہوں نے اسے قتل کروا دیا۔ 99 فیصد یقین ہے کہ لانگ مارچ کے دوران خون خرابہ ہو گا ، لاشیں ہی لاشیں گریں گی اور جنازے ہی جنازے اٹھیں گے۔

فیصل واوڈا نے میڈیا نمائندوں سے سوالیہ انداز میں کہا اب آپ مجھ سے سوال کریں گے کہ مجھے ان سب باتوں کا کیسے پتا چلا ، اس کا جواب یہ ہے کہ جب ارشد شریف اس ملک سے گیا تو پہلے دن سے لے کر آخری وقت تک وہ مجھ سے رابطے میں تھا۔ میرا موبائل فون موجود ہے ، دنیا میں کہیں بھی اس کا فرانزک کروا لیں ، کہ میں سچ بول رہا ہوں کہ جھوٹ بول رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس فارم ہاؤس پر جاتا رہا وہاں کسی عام آدمی کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

کینین پولیس کے بیان کو جھٹلاتے ہوئے فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ ارشد شریف کو گولی گاڑی کے اندر سے ماری گئی ، باہر سے گولی نہیں ماری گئی۔

واضح رہے کہ کینیا کی انویسٹی گیٹو پولیس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے گاڑی کے فرنٹ ونڈ اسکرین پر فائرنگ کی تھی ، جس سے ایک گولی ارشد شریف کے سر میں لگی تھی اور دوسری گولی اس کے دل میں پیویست ہوگئی تھی۔

متعلقہ تحاریر