پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ: کیا عمران خان نیا بیانیہ ترتیب دے رہے ہیں؟

حقیقی آزادی مارچ کے دوران چیئرمین تحریک انصاف کے خطابات پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حساس اداروں کے افسران کی پریس کانفرنس غلط وقت پر تھی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خطابات میں اپنی توپوں کا رخ فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی جانب موڑ دیا ہے ، تجزیہ کا کہنا ہے ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نیا بیانیہ ترتیب دے رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ جو کہ اصل میں حقیقی آزادی مارچ ہے جسے جاری و ساری ہوئے آج تیسرا روز ہے، لانگ مارچ ایک منظم انداز میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لانگ مارچ میں فساد: علی امین گنڈاپور کی مبینہ آڈیو ، کہیں ہیکر بوائے رانا ثناء اللہ تو نہیں

آرمی چیف اعظم سواتی پر تشدد کرنے والے میجر اور بریگیڈیئر کے خلاف ایکشن لیں، عمران خان کا مطالبہ

جمعہ کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے شروع ہونے والا حقیقی آزادی مارچ ابھی تک مریدکے اور کامونکے کے درمیان میں رواں دواں ہے۔ مارچ کے ساتھ عوام کا ایک جم غفیر موجود ہے ، جو کپتان کے جذبے کو مزید جوش دلا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان رہنما ساتھی مختلف منازل پر اپنے پرجوش خطابات سے اپنے کارکنان کو گرما رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خطابات جو واضح فکر دکھائی دے رہا ہے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے تقریروں میں فوج کے سپاسالار اور حساس اداروں کو ٹارگٹ کررہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ کرتے ہوئے جمعہ کے روز لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ڈی جی آئی ایس آئی سن لو ، ایسی سیاست والی پریس کانفرنس تو میں نے شیخ رشید کو بھی کرتے ہوئے نہیں سنا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کان کھول کر سن لو ، میں اپنے ملک کی خاطر چپ ہوں۔ آپ پریس کانفرنس کرکے غیرجانبدار نہیں رہے۔ اگر پریس کانفرنس سیاسی نہیں تھی تو جو چوروں کے ٹولے بیٹھے ہوئے ان پر بات کیوں نہیں کی۔

ہفتے کے روز شاہدرہ میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو وہ لوگ کیوں نظر نہیں آرہے ، جنہوں نے 11 سو ارب کی چوری معاف کروا لی ۔ وہ اپنے کیسز ختم کروا رہے ہیں۔ غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کرتے۔ جو اس وقت ملک میں ظلم ہورہا ہے وہ دکھائی نہیں دے رہا آپ کو۔

آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ’ان دونوں‘ (میجر جنرل فیصل اور سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر فہیم) کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو ’ان دونوں‘ کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، فوج کی اور پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کروانی چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنی پریس کانفرنس میں بڑے جھوٹ بولے ، آدھے سچ بولے ۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے سیاق و سباق سے ہٹ کر پریس کانفرنس کی۔

ان کا کہنا تھا میں ایک ایک پوائنٹ کا جواب دے سکتا ہوں مگر اس سے فوج کی بدنامی ہوگی۔ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملک کے ادارے کو نقصان پہنچے۔

سینئر تجزیہ کار جناب ڈاکٹر حسن عسکری نے ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "جناب آپ نے غلط پریس کانفرنس کردی۔”

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سیرل المیڈا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "وقت کا فیصلہ:عمران خان کا نام نوجوانوں کے لیے کمزوری کی علامت بن گیا جبکہ عمران خان کے لیے نوجوان طاقت کی علامت ہیں۔”

متعلقہ تحاریر