توہین عدالت کیس: کیا عمران خان کو عدالت عظمیٰ سے ریلیف مل سکتا ہے؟
توہین عدالت کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے جمع کرائے جواب میں کہا گیا ہےکہ پارٹی قیادت کی سپریم کورٹ کو کرائی گئی کسی یقین دہانی کا انہیں علم نہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔ جس میں ان کا کہنا ہے کہ 25 مئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے پارٹی قیادت کی سپریم کورٹ کو کرائی گئی کسی یقین دہانی کا انہیں علم نہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کے لانگ مارچ میں پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے ان (عمران خان) کی طرف سے کرائی گئی کسی یقین دہانی کا انہیں علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کامران خان نے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا نسخہ پیش کردیا
کینیا میں ارشد شریف قتل کیس کے 2 اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ
عمران خان کے تحریری جواب میں کہا کہ وہ عدلیہ کا بہت احترام کرتے ہیں اور ان کی جانب سے سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عمران خان نے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے عدالت عظمیٰ سے 3 نومبر تک کی مہلت مانگ لی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر توہین عدالت کیس میں عمران خان سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق 25 مئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان اور اُن کے وکلا نے یقین دہانی کرائی تھی کہ توڑ پھوڑ نہیں کی جائے گی ورنہ توہین عدالت ہوگی۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے تھے کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے کرائی تھی۔ عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے عمران خان سے عدالت نے وضاحت طلب کی تھی۔