فوج کا حکومت سے عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "آج ادارے اور اسے افسران پر لگائے جانے والےتمام الزامات بے بنیاد ، انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔"

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ادارے اور ایک سینئر افسر کے خلاف لگائے گئے الزامات پر پاک فوج کے ترجمان نے جمعہ کے روز کو سخت ردعمل دیتے وفاقی حکومت سے تحقیقات اور ادارے کو بدنام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ” عمران خان کی جانب سے فوج پر لگائے گئے تمام الزامات "بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ” جنہیں مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز کی من پسند صحافیوں سے آف دی ریکارڈ گفتگو کی وڈیو وائرل

خرم دستگیر کا گوجرانوالہ میں عمران خان کیخلاف گھڑی چور کے بینرز لگانے کا اعتراف

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "پی ٹی آئی کے چیئرمین کی جانب سے ادارے اور خاص طور پر ایک اعلیٰ فوجی افسر کے خلاف الزامات قطعی طور پر ناقابل قبول اور بے بنیاد ہیں۔”

ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ "پاکستانی فوج کو ایک انتہائی پیشہ ور اور نظم و ضبط کا حامل ادارہ ہونے پر فخر ہے جس کا ایک مضبوط اور انتہائی موثر اندرونی احتسابی نظام ہے ، جو کہ غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث فوجی افسران اور اہلکاروں کے خلاف کیا جاتا ہے۔”

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر کسی نے بھی کسی بھی موقع پر ذاتی مفادات کے لیے ، اس کے عہدے ، عزت ، حفاظت اور وقار کو داغدار کرنے کی کوشش کی ، تو "بطور ادارہ یہ اپنے افسران اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔”

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "آج ادارے اور اسے افسران پر لگائے جانے والےتمام الزامات بے بنیاد ، انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔”

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا ہے کہ "کسی کو بھی ادارے یا اس کے افسران کی عزت پر انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور "بغیر کسی ثبوت کے ادارے اور اس کے اہلکاروں کے خلاف ہتک آمیز اور جھوٹے الزامات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے۔”

عمران خان کا بیان

واضح رہےکہ گزشتہ روز قوم سے اپنے خطاب میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ "مجھے خبریں کہاں سے آتی ہیں، ایک تو حکومت میں ساڑھے تین سال رہا ہوں، میرے تعلقات ہیں، اداروں کے اندر میرے بھی ہمدرد موجود ہیں ، ایجنسیزکے اندر کے لوگوں کو میں جانتا ہوں، سارے اداروں کے اندر بھاری اکثریت جو پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے، اس پر متنفر ہیں ، اداروں کے اندر پاکستان کے ہمدردوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔”

تبصرہ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے اسٹیٹمنٹ بالکل درست ہے کہ جو الزامات لگائے جارہے وہ بغیر کسی ثبوت کے قابل قبول نہیں ، اور حکومت کو اس پر کارروائی کرنے چاہیے۔ لیکن عمران خان نے کل اپنے خطاب میں یہ بات کا بھی انکشاف کا کیا تھا کہ مجھ پر حملے سے متعلق مجھے فوج میں موجود میرے ہمدردوں نے پہلے ہی سے اطلاع دے دی تھی۔ اس لیے فوج کو اس بات پر تحقیقات کرنی چاہئیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو عمران خان کو خبریں دیتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر