لانگ مارچ پر حملہ اور اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو کا معاملہ ، صادق سنجرانی کے کردار پر کئی سوالات کھڑے ہو گئے

تازہ ترین ڈویلپمنٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سینیٹر اعظم سواتی کی لیک ہونے والی ویڈیو کے معاملے کا جائزہ لینے اور پھر رپورٹ مرتب کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر فائرنگ اور سینیٹر اعظم خان سواتی کی لیک ہونے والی مبینہ ویڈیو کے معاملے نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے کردار پر کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں ، جبکہ چیئرمین سینیٹ نے لیک ویڈیو کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے اب پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا ہے۔

بدھ کے روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی  سے ملاقات کی انہیں لانگ مارچ اور عمران خان پر حملے کی پیشگی اطلاع پہنچائی۔

یہ بھی پڑھیے

متنازع ٹویٹس کیس: اعظم سواتی کا عدالت میں لمبی جنگ لڑنے کا اعلان

وفاقی وزیر داخلہ عمران خان کو گرفتاری سے قبل ہی مرچی وارڈ میں رکھنے کے لیے بےتاب

سینیٹر اعجاز چوہدری اور بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ کے ذریعے سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔

چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے  وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر ممکنہ حملے کے خدشات سے ایک دن پہلے ہی آگاہ کردیا تھا ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر چیئرمین سینیٹ کو حملے کا پہلے سے علم تھا تو انہوں نے اس کی اطلاع وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس ایجنسیز کو کیوں نہیں دی۔

سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ صادق سنجرانی کو کس نے یہ اطلاع فراہم کی تھی کہ عمران خان پر حملہ ہونے والا ہے ، جس کی اطلاع انٹیلی جنس ایجنسیز کو بھی نہیں ہوسکی۔؟ اس کا مطلب ہے کہ صادق سنجرانی کے پاس وفاق سے زیادہ زبردست انٹیلی جنس ذرائع موجود ہیں جنہوں نے انہیں حملے کی اطلاع دے دی۔

سوال اٹھانے والوں کا کہنا ہے کہ اب اس کا جواب تو اس وقت سامنے آئے گا جب کوئی کمیشن چیئرمین سینیٹ کو طلب کرے گا ، اور ان سے ان ذرائع کا پتا چلائے گا جنہوں نے صادق سنجرانی کو پیشگی اطلاع پہنچا دی تھی۔

جمعرات کے روز متنازع ٹوئٹس کیس میں ضمانت پر رہا اعظم خان سواتی نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب بات میری عزت پر آگئی ہے اس لیے اب لمبی جنگ لڑوں گا ، لیکن ٹھیک ایک روز بعد اعظم سواتی کے ساتھ ان اہلیہ کی مبینہ ویڈیو لیک کردی جاتی ہے ، اس مبینہ ویڈیو کا معاملہ بھی ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملتا ہے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی کی مبینہ ویڈیو کوئٹہ سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز میں قیام کے دوران بنائی گئی۔

کوئٹہ سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز میں رہائش کے لیے رولز کے مطابق چیئرمین سینیٹ کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے ، اور صادق سنجرانی نے بطور چیئرمین سینیٹ اعظم خان سواتی کو فیملی کے ہمراہ رہائش کی اجازت دلوائی تھی۔

ہفتے کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم سواتی نے انکشاف کیا کہ میری اہلیہ کو نامعلوم نمبر سے ایک ویڈیو موصول ہوئی ، جو میری اور میری اہلیہ کی ہے ، اور یہ ویڈیو اس وقت کی ہے جب ہم کوئٹہ سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں رہائش پذیر تھے۔

اس موقع پر اعظم خان سواتی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ بلوچ ہیں اور میری بیوی کو چاچی کہتے ہیں، آپ نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں اپنے سے بڑے سینیٹر اور اپنی چاچی کا تحفظ کرنے کے لیے وہاں انتظام کیا اور مجھے کہا کہ کیونکہ وہاں سپریم کورٹ کا کوئی جج کوئٹہ میں نہیں ہے، اس لیے آپ یہاں رہ سکتے ہیں۔‘

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ملک کے سب سے بڑے ادارے کے پارلیمنٹیرین کی عزت محفوظ نہیں تو وہاں ججز کی عزت کیسے محفوظ ہو گی ۔ جہاں سے سینیٹر کو بلیک میل کرنے کے لیے ان کی ویڈیو جاری کردی جاتی ہے تو وقت پڑنے پر ججز کو بلیک میل کرنے کے لیے ویڈیو لیک کی جاسکتی ہیں۔

سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ملک کے معتبر ادارے کے سربراہ ہیں ، جب انہوں نے سینیٹر اعظم سواتی کو وہاں ٹھہرایا تھا تو اس یقین دہانی کے ساتھ ٹھہرایا تھا کہ آپ یہاں پر محفوظ ہیں ، اب جب کہ ویڈیو لیک ہو گئی ہے تو جو ان کے فرائض بنتے ہیں آیا وہ ان کو پورا کرتے ہیں یا نہیں۔

تازہ ترین ڈویلپمنٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سینیٹر اعظم سواتی کی لیک ہونے والی ویڈیو کے معاملے کا جائزہ لینے اور پھر رپورٹ مرتب کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمانی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی رپورٹ تیار کر کے ایوان کے سامنے پیش کرے گی۔

چیئرمین نے کہا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو لیک ہونے کا معاملہ "سنگین تر” ہے۔

متعلقہ تحاریر