ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو نوٹس: ایف آئی اے کو لینے کے دینے پڑ گئے

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چیئرمین تحریک انصاف کو ایف آئی اے کے جانب سے طلبی کے نوٹس کو معطل کرتے ہوئے الٹا ایف آئی اے جواب طلب کرلیا ہے۔

 لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کا خواب چکنا چُور کردیا ، عدالت عالیہ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کو طلبی کے نوٹس کو معطل کرتے ہوئے ایف آئی اے حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے منگل کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں جاری کیے گئے طلبی کے نوٹس کی کارروائی کو معطل کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان پر حملہ کی تحقیقات: وزیراعظم کا جوڈیشل کمیشن کے لیے چیف جسٹس کو خط

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے یہ حکم پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیا جس میں طلبی کے نوٹس کو چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت نے معاملے پر اٹارنی جنرل پاکستان سے معاونت طلب کرتے ہوئے مدعا علیہان سے بھی جواب طلب کیا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس معاملے کی انکوائری کا اختیار نہیں ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بھی ایجنسی کو ممنوعہ فنڈنگ ​​کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت نہیں کی تھی۔

پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماع

عدالت نے سوال کیا کہ کیا ایف آئی اے کو ایسی انکوائری کرنے کا اختیار ہے؟ کیا وفاقی حکومت ایجنسی سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کہہ سکتی ہے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کو ایسے معاملات کی انکوائری کرنے کا اختیار نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے نے خود انکوائری شروع کی، نوٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ حکومت نے انکوائری کا حکم دیا تھا یا نہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا یہ تمام اکاؤنٹس پی ٹی آئی کے پاس ہیں؟ جس پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پارٹی نے 13 اکاؤنٹس کو تسلیم نہیں کرتی۔

عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے خلاف جو ایکشن ہورہا ہے وہ مکمل طور پر غیرقانونی ہے۔ ایف آئی اے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ پی ٹی آئی یا کسی اور جماعت کے خلاف انکوائری کرے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرے یا ان سے فنڈنگ کا سورس معلوم کرے۔ یہ اختیار صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے۔ جب یہ طے ہوجاتا ہے کہ فنڈنگ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے آتی ہے تو الیکشن کمیشن ایکشن لے سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر