تسنیم حیدر کے نواز شریف پر سنگین الزامات: کیا ن لیگ لندن میں قانونی کارروائی کرےگی؟

لندن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے مبینہ ترجمان ہونے کا دعویٰ دار شخص تسنیم حیدر شاہ نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مقتول صحافی ارشد شریف کو قتل کروانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

عمران خان اور سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی سازش کا گواہ خود سامنے آگیا ، مسلم لیگ (ن) لندن کے ترجمان تسنیم حیدر شاہ نے الزام لگایا ہے کہ لندن میں میاں محمد نواز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ارشد شریف کا قتل کروانا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ الزام لگانے والے شخص نے یہ الزام برطانیہ میں لگایا ہے ، لہٰذا نواز شریف صاحب کو فوری طور پر تسنیم حیدر شاہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔

لندن میں مسلم لیگ (ن) کے مبینہ ترجمان تسنیم حیدر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بڑا انکشاف کردیا۔ تسنیم حیدر شاہ کا کہنا تھا عمران خان پر حملے اور مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل میں ن لیگ ملوث ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مولانا فضل الرحمان نے پاکستان ایئر فورس کا طیارہ کس حیثیت سے استعمال کیا؟ ناقدین کا سوال

پریس کانفرنس کرتے ہوئے تسنیم حیدر شاہ نے کہا کہ عمران خان اور صحافی ارشد شریف کو قتل کروانی کی سازش لندن میں تیار ہوئی۔

تسنیم حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ "میں لندن میں مسلم لیگ ن کا 5 سال سے ترجمان ہوں ، اور عرصہ 20 سال سے مسلم لیگ (ن) کی خدمات کررہا ہوں۔ لندن میں جو پلان تیار ہوا میں اس کا چشم دید گواہ ہوں۔”

مسلم لیگ (ن) لندن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "میٹنگ کال کی گئی اور مجھے بلایا گیا۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ عمران خان اور ارشد شریف کا قتل کرنا ہے۔”

صحافی نے سوال کیا کہ میٹنگ کب اور کس کے ساتھ ہوئی۔؟ تسنیم حیدر شاہ بولے میٹنگ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ ہوئی۔

صحافی نے سوال کیا کہ میٹنگ کب ہوئی۔؟ تسنیم حیدر شاہ بولے "پہلی میٹنگ 8 جولائی کو ہوئی ، دوسری ملاقات 20 ستمبر کو ہوئی اور پھر 29 اکتوبر کو میٹنگ ہوئی۔

صحافی نے سوال کیا کہ میٹنگ میں کون کون شامل تھا۔؟ جس پر تسنیم حیدر نے جواب دیا وہ نام ان شاء اللہ جلد سامنے لائے جائیں گے۔

صحافی نے پھر سوال کیا کہ میٹنگ میں کیا طے ہوا تھا۔؟ جس پر تسنیم حیدر شاہ نے بتایا کہ میٹنگ یہی بات ہوئی کہ عمران خان اور صحافی ارشد شریف کو رستے سے ہٹانا ہے۔ ان کا قتل کروانا ہے تاکہ یہ لوگ رستے سے ہٹ جائیں۔ اور یہ سب نئے چیف آرمی اسٹاف کی تقرری سے پہلے یہ کرنا ہے۔

صحافی نے پھر سوال کیا کہ آپ کو کیوں کہا گیا۔؟ جس پر تسنیم حیدر نے بتایا کہ ناصر بٹ صاحب نے میاں صاحب سے میرا تعارف کروانا تھا اور بتایا تھا کہ یہ گجرات میں بڑے ڈنڈی پٹی مضبوط ہیں ، اور یہ کام کرسکتے ہیں ، ان کے پاس شوٹر ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ شوٹر دینے کا کس نے کہا تھا۔؟ تسنیم حیدر نے بتایا کہ میاں محمد نواز شریف صاحب نے کہا کہ شوٹر آپ دیں ، اس کے لیے آپ کو وزیرآباد میں جگہ دیں گے۔

سوال کیا گیا کہ کس کو قتل کروانے کے لیے شوٹر مانگے گئے تھے۔؟ جس پر تسنیم حیدر نے جواب دیا عمران خان۔

تسنیم حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ پھر بعد میں ناصر بٹ صاحب نے مجھے بتایا کہ آپ نے شوٹر نہیں دیئے کوئی بات نہیں ، ہم نے شوٹر کا بندوبست کرلیا ہے۔ میں چونکہ پارٹی کا حصہ تھا اس لیے انہوں نے میرے ساتھ ساری باتیں شیئر کیں۔

تسنیم حیدر شاہ نے اپنے دائیں طرف کھڑے شخص کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر میں ملک صاحب کو بتایا۔ عمران خان پر جو فائرنگ ہوئی اس کی تمام معلومات میرے پاس موجود ہی۔

صحافی نے سوال کیا کیا آپ نے یوکے پولیس کو اس حوالے سے کوئی درخواست دی ہے۔؟ جس پر تسنیم حیدر شاہ نے بتایا کہ "میں نے یوکے پولیس کو تمام تفصیلات سے آگاہ کردیا ہے۔ یوکے پولیس کا کہنا تھا ہم آپ کی حفاظت بھی کریں گے۔

صحافی کی جانب سے اگلا سوال کیا گیا کہ کیا آپ کے پاس ان میٹنگز کے ثبوت ہیں۔؟ جس پر تسنیم حیدر شاہ کا کہنا تھا میں بہت جلد وہ ثبوت پیش کروں گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تسنیم حیدر شاہ خود کو ن لیگ کا کارکن کہتے ہیں اور بقول ان کے وہ عرصہ بیس سال سے پارٹی سے منسلک ہیں۔ اور خود کو ن لیگ لندن کا ترجمان بھی کہتے ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) لندن اور پاکستانی قیادت یہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں کہ وہ ن لیگ کے ترجمان ہیں۔ بلکہ وہ تو انہیں اپنا کارکن بھی تسلیم نہیں کررہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تسنیم حیدر شاہ کی جانب سے لگایا گیا الزام بہت سنگین نوعیت ہے ، اس لیے مسلم لیگ (ن) لندن کی قیادت کو فوری طور پر تسنیم حیدر کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان میں عمران خان پر حملے اور ارشد شریف کے قتل کے لیے جو جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اس کے سامنے تسنیم حیدر شاہ کو پیش کیا جانا چاہیے تو معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جانی چاہئیں۔

تجزیہ کاروں نے تسنیم حیدر شاہ کی شخصیت پر کئی قسم کے سوالات اٹھائے ہیں ان کا کہنا ہے اگر تسنیم حیدر کی میاں نواز شریف کے ساتھ تصویریں ہیں تو پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کے ساتھ بھی ان کی تصویریں وائرل ہیں۔ تاہم ان کا الزام انتہائی سنگین نوعیت کا ہے کیونکہ انہوں نے نواز شریف پر ڈائریکٹ عمران خان اور ارشد شریف کی قتل کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔ اس لیے نواز شریف صاحب کو فوری طور پر تسنیم شاہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہیے ، تاکہ دودھ کا  دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

متعلقہ تحاریر