فوج کو غیرسیاسی کرنے کا فیصلہ جمہوری کلچر میں نئی روح پھونکے گا، آرمی چیف

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے ماضی میں ملکی سیاست میں کردار کی وجہ سے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج کو غیرسیاسی کرنے کا فیصلہ جمہوری کلچر میں نئی روح پھونکے گا ، تاہم فوج کو غیرسیاسی کرنے کے فیصلے کو ایک طبقہ منفی نظر سے دیکھ رہا ہے۔

29 دسمبر یعنی آنے والے کل اپنے عہدے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے ایک تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ قومی فیصلہ سازی میں فوج کا کردار ہمیشہ غالب رہا ہے ، تاہم ملکی سیاست میں کردار کی وجہ سے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف کے قاتلوں کی گرفتاری کیلیے کراچی پریس کلب میں دستخطی مہم کا آغاز

وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ میں دونمبری کرتےرنگے ہاتھوں پکڑے گئے

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ فوج کو غیرسیاسی کرنے کا فیصلہ طویل مدت تک فوج کے وقار کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔ ملک میں سیاسی عدم برداشت کا رجحان تشویش ناک حد تک ابھرا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ فوج کا کردار غیرسیاسی بناکر صرف آئینی ذمہ داری تک محدود کردیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات ہمیشہ شاندار رہے ہیں ، پاکستان کے مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین دوستانہ تعلقات ہیں۔

ہمسایہ ملک ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے ایران عالمی برادری کےلیے تشویش کا باعث رہا ہے مگر ہم ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا ہے کہ جنوبی ایشیا ماضی میں بڑی طاقتوں کو اسٹریٹیجک شطرنج بورڈ بنا رہا۔ افغانستان کے خلاف دہشتگردی کی جنگ نے ملک کی مغربی سرحدوں کو غیرمحفوظ بنا دیا۔ امریکی انخلا کے بعد مغربی سرحدوں پر استحکام آیا ہے مگر حالات پہلے جیسے معمول پر نہیں ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے اب چین اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن کا چیلنج درپیش ہے۔ پاکستان سرد جنگ میں دھکیلے جانے سےبچنے کی کوشش کررہا ہے۔

متعلقہ تحاریر