کالعدم ٹی ٹی پی کی پاکستان پر حملوں کی دھمکی، حنا ربانی کھر کابل پہنچ گئیں

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حناربانی کھر کی قیادت میں پاکستانی وفد ایک روزہ دورے  کابل پہنچا جہاں افغان وزیر نے ان کا استقبال کیا، پاکستانی وفد کا دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب کالعدم ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرکے پاکستان پر حملوں کا اعلان کیا ہے

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حناربانی کھر کی قیادت میں پاکستانی وفد ایک روزہ دورے  کابل پہنچ گیا ہے۔ حنا ربانی کھر ایک ایسے موقع پر کابل پہنچی ہیں جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کرکے ملک پر دہشتگرد حملوں کی دھمکی دے دی ہے ۔

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کی قیادت میں پاکستانی وفد ایک روزہ دورے  کابل پہنچ گیا ہے۔ کابل ایئرپورٹ پر وفد کا استقبال افغان  نائب وزیر برائے اقتصادیات جناب عبداللطیف نظری اور پاکستانی سفارت خانے کے ہیڈ آف مشن جناب عبید الرحمٰن نظامانی نے کیا۔

یہ بھی پڑھیے

طالبان نے ملا عمر کی قبر افشاں کرکے زیارت کیلیے کھول دی

وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کا دورہ ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے ہونے والے مذاکرات سے برات کا اعلان کرتے ہوئے اپنے عسکریت پسندوں کو ملک میں دہشتگرد حملوں کی ہدایت جاری کردی ہے ۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک علامیہ میں کہاکہ ہے مختلف علاقوں میں مجاہدین کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہیں، لہٰذا آپ کیلئے یہ ضروری ہے کہ آپ پورے ملک میں کہیں بھی حملہ کریں۔ کالعدم تنظیم نے دہشتگردوں کو حساس تنصیبات پر حملے کا احکامات جاری کیے ۔

ذرائع کے مطابق وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر کے دورہ کابل میں عبوری افغان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے سیاسی مشاورت کریں گی۔دونوں رہنماؤں کے درمیان کالعدم تنظیم کے اعلانات اور دہشتگردی سے متعلق معاملات بھی زیر غور آسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم تحریک طالبان کا ملک بھر میں دہشتگرد حملے کرنے کا اعلان

یاد رہے کہ رواں سال  تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وجود میں آنے والی نئی اتحادی حکومت کے کسی بھی سینئر عہدیدار کا افغانستان کا پہلا باقاعدہ دورہ ہے  جس کی سربراہی ایک خاتون وزیر کررہی ہیں۔ حنا ربانی کھر افغانستان میں قیام  امن کیلئے پاکستان کی حمایت کا بھی اعادہ کریں گی۔

دفترخارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ افغان حکام سے دو طرفہ تعلقات بشمول تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون، علاقائی روابط، عوام سے عوام کے رابطوں اور علاقائی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گی۔

متعلقہ تحاریر