ریکوڈک منصوبے پر صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ، رائے محفوظ

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر رائے کو محفوظ کرتے ہوئے حکم دیا کہ رائے اگلے ہفتے دی جائے۔

سپریم کورٹ میں ریکوڈک معدنی منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہوگئی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس نے رائے محفوظ کرلی جو آئندہ ہفتے دی جائے گی۔منصوبے پر کام کرنے والی کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ نے سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کی جانب سے معاہدے کی توثیق کی خواہش کی تھی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکن لارجر بنچ نے معدنیاتی منصوبے ریکوڈک سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 17 سماعتوں کے بعد رائے محفوظ کرلی جو آئندہ ہفتے سنائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

جنرل فیض کا استعفیٰ:  آئی ایس پی آر نے تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی

الیکشن کمیشن کا کمپیوٹرائزڈ الیکٹورل رول سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی، ان کا کہنا تھاکہ صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا، تمام وکلاء اس بات پر رضامند ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ پاکستان پر ہے، ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین و قانون کی پاس داری کی، خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الااقوامی معیار کی پاس داری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تمام عدالتی معاونین، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور وکلاء کے شکر گزار ہیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں سونے اور تانبے کے ذخائر پر کام کرنے والی کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ نے رواں برس جولائی میں اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ بھی اس معاہدے کی توثیق کرے۔

صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز پر ریکوڈک پراجیکٹ پر ریفرنس دائر کیا تھا۔

رواں سال 21 مارچ 2022 کو پاکستان نے بیرک گولڈ کارپوریشن کے ساتھ عدالت سے باہر ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی نے پاکستان پر عائد 11 ارب ڈالر جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست 2022 سے اس پراجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس منصوبے سے متعلق جاری معلومات کے مطابق اس منصوبے کے منافع میں سے بیرک گولڈ 50 فیصد، پاکستان کی وفاقی حکومت کے ادارے 25 فیصد ، اور بلوچستان حکومت 25 فیصد حصے کے حق دار ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر