دہشتگری، کورونا کے خدشے کے باوجود پی ڈی ایم کوئٹہ جلسے کی تیاریاں عروج پر

کم و بیش دو سال کی طویل مدت اور کورونا کی بندشوں کے بعد بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت اور اکلوتا اربن سینٹر کوئیٹہ پھر سے سیاسی میلے کا سما پیش کر رہا ہے

کم و بیش دو سال کی طویل مدت اور کورونا کی بندشوں کے بعد بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت اور اکلوتا اربن سینٹر کوئیٹہ پھر سے سیاسی میلے کا سما پیش کر رہا ہے، جہاں ہر طرف پی ڈی ایم میں شامل حزب اختلاف کی جماعتوں کے جھنڈے، بینر اور استقبالیہ تحاریر نظر آ رہی ہیں۔

اتوار کے روز کوئیٹہ میں منعقد ہونے والا یہ جلسہ ایک طرف جھاں موجودہ ملکی سیاست کا عکاس ہے، وہاں یہ شو بلوچستان میں جاری سیاسی جمود توڑنے کی بھی ایک بڑی وجہ بن رہا ہے۔

پی ڈی ایم کے اس جلسے کی کوئیٹہ میں میزبانی جی یو آئی ایف، بی این پی مینگل، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی، اور نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کی وہ جماعتیں کر رہی ہیں جو صوبائی سطح کی وہ نمائدہ جماعتیں ہیں جو کہ یہاں نہ صرف بڑے عوامی شو رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں بلکہ مختلف ادوار میں ہونے والے الیکشن میں مجموعی طور پر ایک بڑا مینڈیٹ بھی رکھتی ہوئی آئی ہیں۔

کوئیٹہ میں پی ڈی ایم کے جلسے اوراس سے جڑے سیاسی منظر نامے کو لیکر جب نیوز 360 نے یہ سوال مختلف سیاسی رہنمائوں اور تجزیہ نگاروں کے سامنے رکھا تو ان کی اکثریت اس نقطے پر متفق پائی گئی کہ یہ سیاسی شو جہاں مجموعی ملکی سیاست پر اثر انداز ہوگا، وہاں آنے والے دنوں میں بلوچستان کے سیاسی فضا پر بھی اس سرگرمی کے اثرات مرتب ہونگے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابقہ سینیٹر لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ اس جلسے نے بلوچستان میں جاری جمود کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق موجودہ وفاقی اور بلوچستان کی حکومتیں آتے ساتھ ہی اس کوشش میں رہی ہیں کہ لوگوں کو کسی سطح پر بھی بولنے اور سیاسی جدوجھد کے حق سے محروم رکھا جائے اور دنیا سمیت عوام کو سب اچھا ہے کا جھوٹا تاثر دے کر ایک جامد اور غیر سیاسی ماحول پیدا کیا جائے۔ ان کے مطابق پی ڈی ایم کے موجودہ جلسوں نے حکومت کے جھوٹے سحر کو پاش پاش کردیا ہے۔

لشکری رئیسانی کے مطابق پی ڈی ایم میں شامل نواز لیگ اور خاص طور پر میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کا موقف سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان کی ان تمام قوم پرست اور پارلیامانی سیاست میں یقین رکھنے والی جماعتوں کی فتح ہے، جو کہ کئی دھائیوں سے اس موقف کی وکالت اور جدوجھد پر عمل پیرا رہے ہیں کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور وہ صرف جمھوریت، برابری اور آئین کی مکمل بالادستی کے ذریعہ ہی چل سکتا ہے

پیپلزپارٹی بلوچستان کے صدر علی مدد جتک کا کہنا تہا کہ انکی جماعت پی ڈی ایم کے اس شو میں بھرپور طریقے سے شرکت کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جلسے میں پی پی پی چیئرمن بلاول بھٹو زرداری کی شرکت یا وڈیو لنک پر خطاب کو لیکر مختلف سیاسی چیم گوئیاں کی جا رہی ہیں جو کوئی اہمیت نہیں رکھتیں۔

ان کے مطابق اول تو پارٹی چیئرمین نے اپنے وڈیو پیغام کے ذریعے پارٹی کو اس جلسے میں بھرپور شرکت کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں، دوئم پارٹی اور پی ڈی ایم نے ان کی بذریعہ خصوصی فلائیٹ کوئیٹہ آمد اور وڈیو لنک خطاب کے متبادل انتظامات کئے ہوئے ہیں۔ جتک کا کہنا تہا کہ تھا کہ پی پی پی جمھوری جدوجھد کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے اور انکی جماعت جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد میں آخری دم تک اپنا کردار ادا کرے گی۔

متعلقہ تحاریر