حکومت ہم سے بیٹھ کربات کرے نہیں تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، عمران خان

کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں،یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، آصف زرداری نے تو غالباً کہہ ہی دیا ہے کہ عمران خان کو نااہل کریں یا جیل میں ڈالیں،ان کا بس یہی ایک پلان ہے، پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب

پاکستان تحریک انصاف  کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے  حکومت کو پیشکش کی  ہے کہ ہم سے بیٹھ کر بات کریں نہیں تو ہم اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو یہ موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں، یہ الیکشن کا کا نام نہیں لیتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

سویلین بالادستی کی موجودہ صورتحال پی ٹی آئی دور سے بھی بدتر ہے، محسن داوڑ

مونس الٰہی نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی”نیوٹریلٹی “کا بھانڈا پھوڑ دیا

پنجاب کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے  عمران خان  کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کو فکر مند ہونا چاہیے، یہ ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں کہ جب یہ جائیں گے، ایسے حالات ہو جائیں گے کہ جو بھی حکومت آئے گی وہ سنبھال نہیں سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے کر جارہے ہیں، اگر کوئی بیل آؤٹ بھی کرے گا تو پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، ہمارے دور میں سی ڈی ایس کی شرح 5 فیصد تھی (کہ پاکستان قرضے واپس نہیں کرسکے گا)، آج یہ  100 فیصد سے اوپر پہنچ گیا ہے، باہر کی دنیا سمجھتی ہے کہ پاکستان قرضے واپس نہیں کرسکتا۔

عمران خان  نے سوال اٹھایا کہ حکومت کے پاس کیا طریقہ ہے کہ ملک کو اس صورتحال سے نکالیں گے، ان کے پاس کوئی روڈمیپ نہیں ہے، اسحٰق ڈار نے شروع میں آ کر کہا کہ میں موڈیز کو بھی ٹھیک کردوں گا، آئی ایم ایف کو بھی ٹھیک کر دوں گا، آج وہ چپ کرکے بیٹھ گیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ باہر سے لوگ پاکستان میں نہ سرمایہ کاری کریں گے، نہ باہر کے کمرشل بینکس پاکستان کو قرضے دیں گے کیونکہ پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد سے بڑھ گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جب تحریک عدم اعتماد لائے تھے تو ڈالر 178 روپے کا تھا، آج ان کے آفیشل ریٹ کو چھوڑیں، مارکیٹ میں ڈالر 250 روپے پر نہیں مل رہا، جس کی وجہ سے لاگت اوپر چلی گئی ہے، 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے اور بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کا مقصد پاکستان ہے، ہمارے ملک کی اس وقت ضرورت ہے کہ ہم جلدی سے الیکشن میں جائیں گے، اس لیے کہ جب مستحکم حکومت آئے گی، باہر اور ملک میں مارکیٹس کو اعتماد ہوگا کہ حکومت 5 سال کے لیے آ گئی ہے، پھر لوگ منصوبہ بندی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو ملکی معیشت نیچے جارہی ہے تو دوسری طرف صوبوں کے اندر بحران آ گیا ہے، صوبائی حکومتوں کے اگر پروجیکٹس ہی پورے نہیں ہوں گے، تو ہم پرفارمنس کیسے دکھائیں گے؟ صوبوں میں ایک دوسرا خوف آ گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سب کچھ دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ یا تو یہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اور یہ سوچ لیں کہ اگر ہم پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں تو تقریباً 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں گے، باقی کام ویسے ہی رک جائے گا، پی ڈی ایم کی 13 جماعتوں نے بھی الیکشن میں نکل جانا ہے، اس طرح وفاقی حکومت تو  منجمد ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یا تو ہمارے ساتھ بیٹھیں، بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دیں، نہیں تو پھر ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، ہم آپ کو یہ موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ صرف 66 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھے رہیں، ہم نے بڑی کوشش کی ہے یہ انتخابات کا نام ہی نہیں لیتے، صرف ایک وجہ ہے کہ ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ جیسے ہی الیکشن ہوں گے، یہ پٹ جائیں گے، اور اس کے لیے ان کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان کا روڈ میپ یہ نظر آریا ہے کہ ہمارے اوپر کیسز کریں، کسی طرح عمران خان کو نااہل کروائیں، مجھے بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری نے تو غالباً کہہ ہی دیا ہے کہ عمران خان کو نااہل کریں یا جیل میں ڈالیں، ان کا بس یہی ایک پلان ہے۔

متعلقہ تحاریر