عمران خان دھمکی آمیز لہجہ ترک کریں گے تو مذاکرات ہوں گے، مسلم لیگ ن
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ دھمکیاں دے کر اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن کی تاریخ لینا چاہتا تھا نہیں لے سکا، سیاسی طریقے سے رابطہ کرے اور بنا دھمکیوں کے مذاکرات کی بات کرے، 2014 سے ہر بات پہ دھمکی دے رہا ہے، 25 مئی 2022 سے بھی اسی کام پہ لگا ہوا ہے۔
پنجاب اسمبلی تحلیل کامعاملہ ، مسلم لیگ ن کی قیادت پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے متحرک ، وزیراعظم کی رہائش گاہ پر مسلم لیگ ن کا اجلاس شروع ، اجلاس میں سینئر قیادت شریک ہوئی، اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ ، وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ ، ایاز صادق ، عطاء اللہ تارڑ شریک رہے ذرائع کے مطابق اجلاس میں تمام قانونی اور آئینی آپشنز پر مشاورت کی گئی ، اعظم نذیر تارڑ قانونی معاملات پر بریفنگ دی، عمران خان کی مذاکرات کی پیش کش پر مشاورت ہوئی ۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پونے چار سال عمران نیازی نے اپوزیشن سے اس نے ہاتھ تک نہیں ملایا، پلوامہ کے واقعے پر اہم بریفنگ میں ڈیڑھ گھنٹے اسکا انتظار کرتے رہے، زرداری صاحب اور شہباز شریف سمیت تمام اہم شخصیات اس بریفنگ میں تھے مگر اس نے ضد پکڑی ہوئی تھی کہ میں نہیں آؤں گا، دھمکیاں دے کر اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن کی تاریخ لینا چاہتا تھا نہیں لے سکا، سیاسی طریقے سے رابطہ کرے اور بنا دھمکیوں کے مذاکرات کی بات کرے، 2014 سے ہر بات پہ دھمکی دے رہا ہے، 25 مئی 2022 سے بھی اسی کام پہ لگا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ڈی ایم کا نیا درد سر: پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کو پی ٹی آئی سے کیسے بچائیں
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مشروط بات نہیں ہو سکتی ، غیر مشروط بیٹھنا ہے تو بیٹھے، اس نے مذاکرات کی بات کی مشروط بھی اور ساتھ میں دھمکی بھی دی، تیسری قوت کو یہ چھ مہینے سے گالیاں اور بلیک میل کر رہا کہ الیکشن کی تاریخ لے کر دیں، اس نے جلسے اور لانگ مارچ کی ناکامی کی فرسٹریشن میں اسمبلیاں توڑنے ہی دھمکی دی ہے، یہ ملک انکی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کی طرف جا رہا تھا، ہم نے ملک کو سنبھالا ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، معیشت کی بدحالی سے ملک جلد باہر آئے اور لوگوں کو ریلیف ملے گا ، 4 سال سے معاشی تباہی جو ہوئی ہم اسے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کل مذاکرات کی بات کی گئی، اور مذاکرات کی بات کو اسمبلیاں توڑنے کی دھمکی سے مشروط کیا گیا، اس معاملے پر حتمی فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے، اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے، بطور مسلم لیگ ن کی پارٹی ہم اپنا مؤقف دے رہے ہیں، عمران خان کو الیکشن چوری کر کے دیا گیا اسکے باوجود حزب اختلاف کے میثاق معیشت کی بات کی گئی، عمران خان نے میثاق معیشت کی پیش کش کا مذاق بنایا اور سنجیدہ نہیں لیا، حساس قانون سازی کے معاملے میں بھی ہم نے اس وقت کی حکومت سے تعاون کیا لیکن ہر بار طعنے دئیے گئے اور این آر او کا طعنہ دیا گیا۔
وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پونے چار سال اس شخص نے نہ کسی سے سلام لیا نہ دیکھنا گوارا کیا، فرعونیت تھی، فرعونیت میں عمران خان نے ڈکٹیٹرز کے بھی ریکارڈ توڑ دئیے، عمران خان نے جتنی بھی سازشیں کی وہ ناکام ہوئی، جتنی دھمکیاں دیں وہ گیدڑ بھپکیاں ثابت ہوئیں ، کرپشن سمیت ہر وہ برائی جو اسکے اندر موجود ہے وہ بنا ثبوت کے دوسروں پہ الزام لگاتا ہے، ہم سے روابط ہوئے، لیکن روابط بھی انکی طرف سے ہوئے اور بتاتے ہوئے شرماتے ہیں، مذاکرات مشروط نہیں ہوتے، وہ مذاکرات نہیں ہوتے جو مشروط ہوں، ہمارے بعض اتحادیوں کو تحفظات ہیں کہ ان سے کوئی بات نہیں کرنی اور فیس سیونگ نہیں دینی، مذاکرات سے مسائل کا حل نکلتا، لیکن ہر بات کرنے کو کوئی سلیقہ ہوتا ہے، اگر عمران خان سنجیدہ ہیں تو انکو سمجھنا چاہئے کہ دھمکیاں، بہتان اور مذاکرات اکٹھے نہیں چلتے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مذاکرات انکی ضرورت ہے ہماری نہیں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں تو وہ یہ بات ذہن سے نکال دیں، ہم پہلی بار الیکشن نہیں لڑ رہے، اگر الیکشن آیا تو ضرور لڑا جائے گا، اسمبلیاں توڑنے پھوڑنے کے لئے نہیں بنتی، سب اسمبلیوں کو مدت پوری کرنی چاہئے، چار صوبوں کا حکمران کوئی ایڈونچر کرنا چاہتا ہے تو کر لے، اسمبلیاں توڑنا چاہتے ہیں تو توڑ لیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسمبلیوں کو توڑنے کے عمل کا حصہ نہیں بنیں گے ، انتخابات وقت پر اور فئیر ہونے چاہئیں، اسمبلیاں توڑیں تو خاں صاحب بے آسرا آپ نے ہونا ہے، آپ دو ریاستی صوبوں کے خرچے پہ چلتے ہیں آپ کا لانگ مارچ بھی انہیں سے چلا، ڈراوا دینے کی ضرورت نہیں، جو طریقہ کار ہے کہ رابطہ کریں اور ہم اتحادیوں کے پاس آپ کی بات لے کر جائیں گے، ہر بار انکا یہی کام ہے، اسمبلیوں میں جاتے ہیں اور استعفی دے کر بھاگ جاتے ہیں، ہم انکے استعفے سنبھالتے پھرتے ہیں ابھی بھی سنبھالے ہوئے ہیں، سہولت کاروں کے ساتھ مل کر کھیلنا مزید نہیں چلے گا، سیاست میں آپ ایمپائروں کے ساتھ ہی کھیلے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ فیصلہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر ہوگا، اس جال میں یہ خود پھنسے گا، جال پھینکنا یے ضرور پھینکو، سیاست دانوں کو ایک دوسروں سے بات کرنے کے کئے ایک منٹ لگتا ہے ، رویہ تکل اور دھمکیوں والا رویہ نہ ہو تو مذاکرات ہوتے ہیں، عمران خان نے گورننس کی ہی نہیں، انکا ایجنڈا تھا کہ مخالفوں پر مقدمات بناؤ، ہمیں مری ہوئی معیشت ملی، آئینی تبدیلی کے ذریعے آئے ہیں، ہم انکے آئی ایم ایف کے خراب کردہ معاہدے کو ٹھیک کرنے جا رہے ہیں تو انکے وزیر خزانہ اسکو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر ریلوے کا کا کہنا تھا کہ یہ بتائیں کہ انہوں نے پونے چار سال میں کونسا میگا پراجیکٹ بنایا، ستر سال سے زیادہ چار سال میں قرضہ لیا، وہ کہاں لگا، ہم سنجیدہ لوگ ہیں، ساری زندگی اس کام میں لگائی ہے، ہم نے 22 سال آوارا گردی نہیں کی جس طرح اس نے کی ہے، انکا جھوٹ اب نہیں بکنا، انہیں اب سنجیدگی اختیار کرنی چاہئے ، پاکستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں، یہ لوگ ٹانگیں کھینچتے ہیں
خواجہ سعد رفیق نے تنقیدی وار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو امپورٹڈ، غدار اور چور ہیں، اب اب غداروں اور چوروں سے بات کریں گے؟ انکے لئے سیاست کھیل تماشہ یے، یہ اقتدار کے لئے سارا کچھ کرتے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ سے بچا کر خوشحالی کی طرف لانا چند ماہ کا کام نہیں، ہم گڑھے مردے نہیں اکھاڑنا چاہتے، پاکستان کو آگے لے کر جانا چاہتے، نواز شریف اور انکی حکومت کو کو غیر آئینی طریقے سے ہٹایا گیا تب سے تباہی شروع ہوئی، 2010 میں پراجیکٹ عمران کی شکل میں ملک کی تباہی شروع کی گئی۔