صحافی ارشد شریف قتل کیس: تحقیقاتی رپورٹ وزارت داخلہ کو موصول
ایف آئی اے کی فیکٹ فائڈنگ کمیٹی نے اب تک کی تحقیقات پر مشتمل رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو بھیج دی ہے ، جو رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کریں گے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی مقتول صحافی ارشد شریف سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی، جو جلد سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی جب کہ دبئی میں تحقیقات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق قائم ایف آئی اے کی فیکٹ فائڈنگ کمیٹی نے اب تک کی تحقیقات سے متعلق رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان دھمکی آمیز لہجہ ترک کریں گے تو مذاکرات ہوں گے، مسلم لیگ ن
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ ، ن لیگ فیصلہ لینے میں تذبذب کا شکار
کینیا میں قتل سے متعلق اب تک ہونے والی تحقیقات سے متعلق رپورٹ سیکرٹری داخلہ کی جانب سے جلد سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔
سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سے متعلق خبریں 23 اکتوبر کو سامنے آئی تھیں۔ جس پر وزارت داخلہ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
سپیشل سیکریٹری وزارت داخلہ سیف انجم نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ تیار ہوگئی ہے۔ جس میں کینیا اور پاکستان میں کمیٹی نے مختلف افراد سے تحقیقات کی ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر ایف آئی اے اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی عمر شاہد شامل ہیں۔
کمیٹی کی جانب سے دبئی میں تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔ کمیٹی نے دبئی پولیس کو لکھے گئے خط میں مقتول صحافی ارشد شریف کا ویزا منسوخ ہونے کی وجوہات پوچھی تھیں۔ جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے ان کی رہائش کی تفصیلات بھی مانگی گئی تھیں۔ جب کہ دبئی پولیس سے ارشد شریف، سلمان اقبال اور طارق وصی کے ٹیلی فون کے کال ڈیٹیل ریکارڈ کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ یہ بھی دریافت کہا گیا تھا کہ دس سے بیس اکتوبر تک دبئی آنے والے پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز کا ڈیٹا فراہم کیا جائے۔
ایف آئی اے نے دبئی حکام سے خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ پاکستانی صحافی کی رہائش گاہ کے اطراف کی سی سی ٹی وی ویڈیوز دی جائیں، بتایا جائے کہ دبئی ميں ارشد شريف کہاں کہاں گئے اور کس کس سے ملے۔