ترکیہ اور بیلجیئم میں تعینات پاکستانی سفارتی عملہ دسمبر کی تنخواہوں سے تاحال محروم، ذرائع
نیوز 360 کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ابھی تک تنخواہوں کی مد میں سفارتی عملے کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ان شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

پاکستان کی معاشی بدحالی کے واضح اشارے سامنے آنے لگے ، نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے رواں ماہِ دسمبر کی آج 8 تاریخ ہو گئی ہے تاہم ترکیہ اور بیلجیئم میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کو ابھی تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
اس بات کا انکشاف ترکی اور بیلجیئم کے سفارتی ذرائع نے نیوز 360 سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی تک تنخواہوں کی مد میں سفارتی عملے کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ان شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
لندن میں کیس دائر ہوتے ہی عمر فاروق ظہور قیمتی گھڑی کا قضیہ ختم کرنے کو تیار
عملے کا نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑرہا ہے کہ بچوں کی اسکولز اور کالجز کی فیسز کی ادائیگی کرنی ہے جن کا بندوبست نہیں ہوپارہا ، گھر کی اشیائے ضروریہ تو الگ مسئلہ ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ترکیہ اور بیلجیئم کے سفارتخانے اور کونسل خانے پورے کے پورے اسٹاف کو ابھی تک تنخواہوں کی مد میں ایک پائی وصول نہیں ہوئی ہے۔ عملے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل تنخواہ ہر ماہ کی پہلی سے دوسری تاریخ تک پہنچ جاتی ہے مگر یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ آج 8 تاریخ ہو گئی مگر سیلری موصول نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ابھی تک صرف اور صرف کنٹریکٹ پر رکھے ہوئے اسٹاف کو سیلری دی گئی ، اس اسٹاف میں مالی ، چوکیدار ، صفائی کرنے والا عملہ اور دیگر چھوٹے موٹے کام کرنے والا عملہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں سربیا میں پاکستانی سفارت خانے نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے تین ماہ سے انہیں واجبات ادا نہیں کیے ہیں۔
العربیہ پوسٹ کی خبر کے مطابق یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سفارتخانے کے اہلکاروں کے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اسکول سے زبردستی نکال دیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2020 میں بھی واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو تشویشناک صورتحال کا سامنا پڑا تھا ، کیونکہ کنٹریکٹ ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں تھی۔ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی ملازمین کو پاکستان کمیونٹی ویلفیئر (PCW) فنڈ سے تنخواہوں کی ادائیگی کی گئی تھی۔
پاکستان کے معاشی آؤٹ لک کی جانب اگر جائیں تو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گذشتہ دنوں رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ماہِ اکتوبر کے آخر تک وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 50.15 کھرب تک پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کراچی کی ایک یونیورسٹی میں اپنی خطاب کے دوران واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان تقریباً دیوالیہ ہو چکا ہے۔